وزیر توانائی اویس لغاری نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بجلی کی قیمتوں زائد ہونے کا اعتراف کیا اور دفاع بھی کیا ، انہوں نے کہا کہ اگر روپے کی قدر نیچے نہ ہوئی تو دسمبر سے بجلی کی قیمت کم ہوگی، ایک سےڈیڑھ سال میں اصلاحات کےبعدصارفین کوسستی بجلی فراہم کرنےکی پوزیشن میں آئیں گے۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس دوران اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی بلوں پر 440 ارب روپےکی سبسڈی دی ہے،ایک کروڑ 68 لاکھ صارفین کیلئے 2 روپے سے زائد کا اضافہ نہیں ہونے دیا گیا،کچھ گھریلو صارفین کیلئے 2 روپے سے لے کر 9 روپے تک کا اضافہ ہوگا، اگر روپے کی قدر نیچے نہ ہوئی تو دسمبر سے بجلی کی قیمت کم ہوگی،صنعتوں کیلئےبھی ڈیڑھ سوارب روپے کا بوجھ کم کیا گیاہے، یکم جولائی کے بعد سے ان قیمتوں کااطلاق ہوگا۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ڈھائی کروڑ گھریلو صارفین پیداواری قیمت سےکم قیمت ادا کر رہے ہیں،بجلی فی یونٹ 35 روپے پیدا ہو رہی ہے،اعتراف کرتےہیں بجلی کی قیمتیں زیادہ ہیں،ایک سے ڈیڑھ سال میں اصلاحات کے بعد صارفین کو سستی بجلی فراہم کرنےکی پوزیشن میں آئیں گے،وزیراعظم نے بلوچستان حکومت کے ساتھ ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن پر آن لائن میٹنگ کی ہے۔
وزیرتوانائی کا کہناتھا کہ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کیلئے بجلی کا دورانیہ بڑھا کرچھ گھنٹے کیا گیا،زرعی ٹیوب ویلز کی فراہمی کا سالانہ 80ارب روپے کا نقصان ہے،بلوچستان کے زرعی ٹیوب ویلزکی سولرائزیشن جلد ہوگی،بلوچستان میں 28 ہزار قانونی اور 12 ہزار غیر قانونی زرعی کنکشنز بھی ہیں،بلوچستان کو2 ہزار کیا 10 ہزار میگاواٹ بجلی دینے کو تیار ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ بلوچستان میں 9 سے 12 گھنٹے بجلی زرعی ٹیوب ویلز کو دینے سے سالانہ 80ارب روپےخرچ ہوتےہیں،بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کے شدت سے خواہش مند ہیں،کئی علاقوں میں بلوچستان میں ریکوری کم اور بعض علاقوں میں صورت حال بہتر ہے،600ارب روپے ہمارے سالانہ نقصانات ہیں۔
وزیر توانائی نے بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ خبریں آرہی ہیں کہ 5 روپے یونٹ بجلی کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے،گزشتہ3 برس میں پروٹیکٹوصارفین کیلئے یونٹ کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا،گزشتہ برس کا بوجھ6ماہ کیلئے صارفین پر2سے9فیصد تک آئے گا،پاور سیکٹر میں اصلاحات کی جارہی ہیں جس کےبعد صورتحال میں بہتری جائےگی۔