سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے موجودہ بجٹ کو تاریخ کا بدترین بجٹ قرار دے دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ٹیکسوں کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا ہے حالانہ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہیے تھے، اب یا ملکی معیشت رہے گی یا بجٹ رہے گا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سول اور ملٹری بیوروکریٹس کو ٹیکس چھوٹ دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
شاہد خاقان عباسی نے سوال اٹھایا کہ عوام بریکنگ پوائنٹ پر ہیں ، کسی وقت بھی رشتہ ٹوٹ سکتا ہے ، لوگوں نے ٹیکس دینا بند کر دیا تو حکومت کیا کرے گی؟۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں 30 ہزار ارب میں سے صرف500 ارب غریبوں کیلئے ہے، 30 کھرب روپے تو حکومت خرچ کر رہی ہے، ٹیکسوں کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کا 50 فیصد اور کسی کا 60 فیصد ٹیکس بڑھ رہا ہے، ادا ٹیکس کے اوپر بھی ٹیکس کی منطق سمجھ نہیں آتی، دودھ اور بچوں کے کھانے پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیزل اور ایل پی جی کی اسمگلنگ روک لیں تو کسی ٹیکس کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ زمین اور مکان کی فروخت پر ڈھائی سے ساڑھے 4 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا، ریٹائرڈ و حاضر سروس سول و ملٹری لوگوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چھ جولائی کو عوام پاکستان پارٹی کے پورے پروگرام کا اعلان کریں گے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ’ عوام پاکستان پارٹی ‘ کے نام سے اپنی الگ سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی ہے۔