اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی پہلی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے وکلا اڈیالہ جیل میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کی ٹیم اور اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباسی بھی اڈیالہ جیل میں پیش ہوئے، چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی کمرہ عدالت میں پیش گیا۔
دوران سماعت پی ٹی آئی وکلا نے اعتراض اٹھایا کہ ہم نے سائفر کیس کی ان کیمرا سماعت کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے لہذا جب تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ نہیں آجاتا اس وقت تک ہم ایف آئی اے کے چالان کی کاپیاں وصول نہیں کریں گے۔ وکلا کے اعتراضات کے باعث عدالت نے اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی سے متعلق کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ آئندہ سماعت پر ملزمان کو چالان کی نقول تقسیم ہوں گی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ آج سماعت روک دی گئی ہے ہم نے درخواست دی کے معاملہ ملتوی ہونا چاہئے، آج نقول نہیں لے سکتے۔ عدالت کو بتایا کہ معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔
واضح رہے کہ 30 ستمبر کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کیس کا چالان خصوصی عدالت میں جمع کروا دیا تھا۔ ایف آئی اے نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی قصوروار قرار دیتے ہوئے عدالت سے ٹرائل کرکے سزا دینے کی استدعا کردی۔ ایف آئی اے نے28 گواہان کی لسٹ چالان کے ساتھ عدالت میں جمع کرادی۔
ایف آئی اے نے 27 گواہوں کے 161 کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد چالان کے ساتھ منسلک کردیے، سیکریٹری خارجہ اسد مجید اور سہیل محمود بھی گواہوں میں شامل ہیں، اعظم خان کا 161 اور 164 کا بیان بھی چالان کے ساتھ منسلک ہے۔
خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا۔