پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رکن اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقوں میں تجارت کے لیے مناسب ماحول اور یکساں مواقع دیئے جائیں۔
پیر کو سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ضم شدہ اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کے ایم این ایز نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی جس کے دوران ضم شدہ اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کے چیمبر آف کامرس کے نمائندے بھی شامل تھے۔
ملاقات کے دوران اسد قیصر کا کہنا تھا کہ سابقہ فاٹا گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگ کی زد میں ہے، وفاق نے 860 ارب کا وعدہ کیا لیکن ابھی تک 103 ارب دیئے گئے، انضمام کے وقت وفاق کے کئے گئے وعدے ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقوں میں تجارت کے لیے مناسب ماحول اور یکساں مواقع دیئے جائیں، سرحدی علاقوں میں کوئی باضابطہ معیشت نہیں ہے۔
ملاقات میں قبائلی اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں، امن و امان اور افغانستان کے تجارتی راستے کھولنے پر گفتگو ہوئی جبکہ اسد قیصر نے نئے فوجی آپریشن پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقوں میں زندگی معمول پر آئی نہیں کہ دوبارہ جنگی ماحول بننے جارہا ہے۔
ملاقات کرنے والوں میں شامل دیگر ارکان پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ فاٹا کا انضمام کرا کر صوبوں نے ابھی تک این ایف سی ایوارڈ میں حصہ نہیں دیا، قبائلی علاقوں کی ملز اور کارخانوں پر ٹیکس لگانا ظلم ہے۔
اراکین کا کہنا تھا کہ انضمام کے وقت ایک مدت کے لئے ٹیکس فری قرار دیا گیا اسے ہی برقرار رکھا جائے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ نے ارکان اسمبلی کو ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔