بھارت کے عام انتخابات میں گودی میڈیا بھی مودی کو اکثریت دلوانے میں بری طرح ناکام ہوگیا
عام انتخابات کےنتائج پرجہاں مودی سرکارجگ ہنسائی کا سامنا کررہی ہے وہیں دوسری جانب گودی میڈیا بھی شدید حیرت اورشرمساری کا شکار ہے۔
مودی کےدس سالہ دور اقتدارمیں بھارتی الیکٹرونک میڈیا نےمودی کے سب سے زیادہ جارحانہ ہرکارے کا کردار ادا کیا ہے۔
مودی کی انتخابی مہم کےدوران جھوٹ کو سچ کا لبادہ پہنا کر عوام کو بےوقوف بنانےکاکام بھی بھارت کے بکاؤ چینلزکو سونپا گیا۔
گودی میڈیا نے انتخابات کو محض رسمی کاروائی قراردیتے ہوئےپولنگ شروع ہونے سے پہلےہی مودی کو فاتح قرار دیا تھا۔
بابری مسجد کےمقدس مقام پر رام مندر کی تعمیر کو بھی گودی میڈیا نے مودی کی جیت قرار دیا اور کئی دن تک مسلسل تمام پروگراموں کو روک کر محض رام مندر کی افتتاحی تقریب کی تشہیر کی۔
100 سے زائد دن تک چلنے والی کسانوں کی احتجاج کے دوران بھی گودی میڈیا نے جھوٹا اورمن گھڑت پروپیگنڈا کرکےمودی کی ساکھ بچانے کی ناکام کوشش کی
بھارت میں غربت، بے روزگاری اور نسلی فسادات پر سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے بھی گودی میڈیا نے مودی کی جھوٹی تعریفوں کے پل باندھنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا
انتخابات کے دوران مودی کے مسلمان مخالف بیانیے کو طول دینے میں بھی بھارتی الیکٹرونک میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا
تمام اوچھے ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود بھی گودی میڈیا مودی کو لوک سبھا میں اکثریت نہ دلوا سکا۔
بھارتی الیکٹرونک میڈیا میں نصف سے زائد چینلز متعدد کاروباری شخصیات کی زیر نگرانی کام کرتے ہیں جو کہ مودی کی ذاتی لوبی میں بھی خصوصی نشست کے حامل ہیں
ان تمام کاروباری شخصیات کا مقصد صحافت اور میڈیا کو فروغ دینا نہیں بلکہ مودی کے جھوٹے بیانیے کو پھیلا کر اربوں کا منافع کمانا ہے
بھارت کے چند ایسے چینلز جو سچ پر مبنی صحافت کرنے کی کوشش کرتے ہیں انہیں مودی سرکار کی جانب سے مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے جسکے بعد وہ بھی مودی کے گن گانے پر مجبور ہو جاتے ہیں
بھارتی انتخابات میں مودی اور گودی میڈیا کی ناکامی کی بڑی وجہ سوشل میڈیا بلخصوص یوٹیوبرز کی حقائق پر مبنی صحافت ہے
ایودھیا میں رام مندر کی فلمی انداز میں تعمیر اور افتتاحی تقریب کے باوجود بی جے پی کو بری طرح شکست ہوئی
بی جے پی کے لوک سبھا میں اکثریت کھو دینے سے ثابت ہوا کہ بھارتی عوام نے نہ صرف مودی کی انتہاپسند سیاست کو مسترد کیا بلکہ گودی میڈیا کی جھوٹی اور منفی صحافت کو بھی رد کردیا ہے
مودی نے الیکٹرونک میڈیا پر مکمل قابض ہونے کے باوجود ہار کا سامنا کرنے کے بعد اب سوشل میڈیا کو بھی اپنی گرفت میں لینے کی سازش بننا شروع کردی ہے
بھارت میں ایسے قوانین متعارف کروائے جارہے ہیں جن کے تحت یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس بھی مودی سرکار کے ماتحت کام کریں گی
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا گودی میڈیا کو اتنی بڑی ہار کے بعد سبق حاصل ہوگا یا اب بھی مودی کے جھوٹ پر پردہ ڈالنے کا کام جاری و ساری رہے گا؟