وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے گزشتہ روز سوات کے علاقے مدین میں پرتشدد ہجوم کے ہاتھوں توہینِ مذہب کے الزام میں سیاح کے قتل کا نوٹس لے کر متعلقہ حکام کو تحقیقات کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق سوات کے علاقے مدین میں میں گزشتہ روز توہین مذہب کے الزام پر مشتعل افراد نے شہری پر تشدد کیا ۔ ہجوم نے تھانے پر بھی حملہ کیا اور شہری کو آگ لگادی۔ جس سے متاثرہ شخص انتقال کرگیا۔ 8 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لے لیا، وزیر اعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، آئی جی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ نے آئی جی پی کو صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعلیٰ نے ناخوشگوار واقعے افسوس اظہار کرتے ہوئے شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل کر دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں مشتعل ہجوم نے توہینِ مذہب کا الزام لگا کر ایک سیاح کو پولیس کی تحویل سے زبردستی نکال کر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق مدین میں مقامی لوگوں نے ایک سیاح پر توہین کا الزام لگایا اور اس واقعے کی اطلاع ملنے پر جب مقامی پولیس موقع پر پہنچی تو بازار میں لوگوں نے اس سیاح کو گھیرے میں لے رکھا تھا تاہم پولیس اہلکار اسے لوگوں کے نرغے سے نکال کر تھانے لے جانے میں کامیاب رہے۔ پولیس کے پیچھے پیچھے مشتعل ہجوم بھی تھانے آن پہنچا تاہم پولیس نے ملزم کی جان بچانے کے لیے تھانے کے گیٹ بند کر دیے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس دوران علاقے کی مساجد میں اعلانات کیے گئے جس پر بڑی تعداد میں لوگ تھانے کے باہر پہنچ گئے اور سیاح کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ ہجوم میں شامل افراد نے پہلے تھانے پر پتھراؤ کیا اور پھر دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہو گئے اور تھانے کی عمارت اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور اس دوران پولیس اہلکاروں کو بھی معمولی چوٹیں آئیں۔