پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے کہنے پر آئین کو بلڈوز نہیں کیا جا سکتا۔
ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیر صدارت بجٹ کے حوالے سے سینیٹ اجلاس ہوا جس میں خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی سینیٹر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ تباہی کی ترکیب ہے، بجٹ کی اسکیم کاغذی کارروائی ہے اتنا ٹیکس لینا عملی طور پر ممکن نہیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر کا کہنا تھا کہ بجٹ میں 40 فیصد ٹیکس لگے گا تو گروتھ رک جائے گی، اس ٹیکس سے صرف ایک مخلوق کو فائدہ ہوگا جن کو دوائی یا کھانے پینے کی ضرورت نہیں، جب تک سیاسی بحران ختم اور مینڈیٹ واپس نہیں ہوگا اس بجٹ کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ اس بجٹ سے پراپرٹی اور کنسٹرکشن کا کاروبار بند ہوجائے گا، بجٹ افراتفری کی صورتحال میں بنایا گیا ہے ، ہم نے کورونا کے دوران بہترین طریقے سے معیشت چلائی ، الیکشن کمیشن آف پاکستان ایسے بجٹ کا ذمہ دار ہے۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ سیاسی عدم استحکام الیکشن کمیشن آف پاکستان کی وجہ سے ہے ، پی ٹی آئی سے اس کا نشان لے لیا گیا، مینڈیٹ تک چُرالیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کیسا بجٹ سیشن ہے کہ آپ کے خیبرپختونخوا کے سینیٹرز ہی موجود نہیں، آئی ایم ایف کے کہنے پر آئین کو بلڈوز نہیں کیا جا سکتا۔