اگلے مالی سال سی پیک فیز ٹو میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چین کے ساتھ صنعتی اور زرعی شعبے میں تعاون ، سماجی اور معاشی ترقی کو ترجیح قرار دیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق اگلے مالی سال کان کنی اور معدنیات کے منصوبے بھی مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نو میں سے چار خصوصی اقتصادی زونز کی تکمیل کو ترجیح قرار دیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق رشکئی، علامہ اقبال صنعتی زون، دھابیجی زون اور بوستان خصوصی اقتصادی زون شامل ہیں۔ متعدد صنعتی یونٹس پیداوار جلد شروع کرینگے۔ زرعی پیداوار میں اضافہ کرکے برآمدات بڑھائی جائیں گی۔
زراعت میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی۔ پاکستان اور چین سائنس و ٹیکنالوجی میں بھی تعاون بڑھائیں گے۔غربت کے خاتمے کے لیے ستائیس اہم منصوبوں کی نشاندہی بھی کرلی گئی۔سترہ ترجیحی منصوبے اگلے سال مکمل کیے جائیں گے۔ 10 منصوبوں پر اگلے سال ایم او یوز سائن کیے جائیں گے۔
سی پیک کے تحت سیکیورٹی کو یقینی بنانا بھی ترجیح قرار دیا گیا ہے۔ تخفیف غربت کیلئے صحت، تعلیم، زراعت، ووکیشنل ٹریننگ، واٹر سپلائی کے منصوبے شامل ہیں۔ سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ سی پیک کے تحت تیل و گیس اور پاور سیکٹر بھی ترجیح قرار دی گئی ہے۔