آئندہ مالی سال 2025ـ2024 کیلئے 18 ہزار 900 ارب روپے کے حجم کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ نئے بجٹ میں بہت سے شعبوں سے ٹیکس چھوٹ واپس لی جائی گی۔ اضافی ٹیکسوں کی بھرمار سے سیکڑوں کی تعداد میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو آئندہ مالی سال ترقیاتی بجٹ کی مد میں 180 ارب روپے ملیں گے۔ ایوی ایشن کو سات ارب 30 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا جائے گا۔ وزارت توانائی کو این ٹی ڈی سی اور پیپکو کیلئے 175 ارب روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
وزارت آبی وسائل کو ترقیاتی بجٹ کی مد میں 259 ارب روپے جاری کیے جائیں، آئندہ مالی سال ایوی ایشن کیلئے 7 ارب 30 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ کے تحت دیئے جائیں گے، بورڈ آف انویسٹمنٹ کو 1 ارب 65 کروڑ روپےترقیاتی منصوبوں کیلئے دیے جائیں گے۔
کابینہ ڈویژن کو 75 ارب 77 کروڑ، موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کو 6 ارب 25 کروڑ روپے ملیں گے، کامرس ڈویژن کو 2 ارب 20 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے ملیں گے، ڈیفنس ڈویژن کو 5 ارب 63 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فراہم کیے جائیں گے۔
فیڈرل ایجوکیشن و پروفیشنل ٹریننگ ڈویژن کو 25 ارب 75 کروڑ روپے دیئے جائیں گے، فنانس ڈویژن کو صوبوں اورخصوصی علاقوں کیلئے 226 ارب 91 کروڑ روپے بھی ملیں گے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 66 ارب 31 کروڑ روپے پی ایس ڈی پی میں فراہم کیے جائیں گے۔
ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو آئندہ مالی سال 27 ارب 68 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے دیئے جائیں گے، انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام ڈویژن کیلئے 28 ارب 92 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کو 25 کروڑ، پیٹرولیم ڈویژن کو 3 ارب 22 کروڑ روپے ملیں گے، پلاننگ ڈویژن کو تقریبا 59 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ آئندہ مالی سال کے دوران ملنے کی تجویز ہے۔ وزارت ریلوے کو 45 ارب روپے، سپارکو کو 35 ارب 61 کروڑ روپے ملیں گے۔