وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے 2023-24ء جاری کر دیا جبکہ وزیراعظم اور کابینہ کی منظوری سے بدھ ( کل ) کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔
قومی اقتصادی سروے 2023-24ء کے اہم نکات کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو 2.4 فیصد رہی، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے پاکستانی معیشت میں بہتری کا اعتراف کیا، آئی ایم ایف نے معاشی شرح نمو کا تخمینہ 2 فیصد لگایا تھا جبکہ ایشین ڈویپلمنٹ بینک ( اے ڈی بی ) نے 1.9 فیصد اور عالمی بینک نے 1.8 فیصد گروتھ کا تخمینہ لگایا تھا۔
نکات کے مطابق آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تمام اہداف پورے کئے گئے اور رواں مالی سال معیشت کے حجم میں 11 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد معیشت کا حجم 375 ارب ڈالر تک ہہنچ گیا۔
سروے کے مطابق رواں سال زرعی شعبے کی گروتھ 6.3 فیصد رہی، زرعی شعبے کی کارکردگی گزشتہ 19 سال کے مقابلے بہترین رہی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کامیابی سے مکمل ہوا، پاکستان نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور ہم اس کیلئے پرعزم ہیں، پاورسیکٹر میں اصلاحات لائی جائیں گی، سرکاری اداروں میں اصلاحات کی جائیں گی۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبہ قومی معاشی ترقی کا اہم ستون رہے گا، آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد معاشی استحکام ہے، زراعت اور آئی ٹی کا آئی ایم ایف پروگرام سے کوئی تعلق نہیں، زراعت میں مڈل مین کے کردار میں کمی لے کر آئیں گے، نجی بینک میں بھی اسی طرح زرعی سروسز شروع کی گئیں، حکومت کو جتنا ان چیزوں سے نکال سکیں بہتر ہوگا، پاسکو کی بھی تنظیم نو کی جائے گی، زراعت میں نئی ٹیکنالوجی اور مسائل دور کرنے پر کام ہو رہا ہے۔
اس موقع پر وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ بہت سے غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں مواقع تلاش کر رہے ہیں، معاشی استحکام کو آگے لے کر جانا ہے تاکہ دوبارہ دیوالیہ پن کی طرف نہ چل پڑیں، آئی ایم ایف پروگرام اور شراکت داری کے ساتھ نظام کو آگے لے کر چلنا پڑے گا۔
علی پرویزملک کا کہنا تھا کہ 2سال سے مہنگائی کی چکی میں پسے لوگوں پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، معیشت کو دستاویزی شکل کی طرف لے کر جانا ہے، نان فائلرز کیلئے لاگت کو بڑھایا جائے گا، تمام لوگوں کو معاشی ترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا۔