اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر جیلاد اردن کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیلی فوج کو فلسطین کےمعصوم بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب مجرموں کی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اسرائیلی فوج کو معصوم بچوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے پرباقاعدہ طور پر نوٹس بھیجا اور14 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فہرست پیش کرنے کی سفارش کر دی۔
اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر جیلاد اردن نے اس فیصلے کوشرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں جمعہ کے روز اس فیصلے کے بارے میں باضابطہ طور پر بتایا گیا ہے۔
بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب مجرموں کی عالمی فہرست بچوں اور مسلح تنازعات پر ایک رپورٹ کا حصہ ہے، جو 14 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانی ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اس فیصلے سے اقوام متحدہ کے ساتھ ملک کے تعلقات متاثر ہوں گے۔
اسرائیلی سفیر نے کہا کہ انہیں گٹیرس کے چیف آف اسٹاف نے اطلاع دی تھی،میں سیکرٹری جنرل کے اس شرمناک فیصلے سے بالکل حیران اور ناخوش ہوں،اسرائیل کی فوج دنیا کی سب سے اخلاقی فوج ہے، اس لیے یہ غیر اخلاقی فیصلہ صرف دہشت گردوں کی مدد اور حماس کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
گٹیرس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ نے خود کو تاریخ کی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا ہے وہ حماس جیسے قاتلوں کی حمایت کرنے والوں میں شامل ہو گیا ہے۔
بچوں اور مسلح تصادم سے متعلق 15 رکنی سلامتی کونسل کو گٹیرس کی سالانہ رپورٹ میں قتل، معذوری، جنسی زیادتی، بچوں کے اغوا یا بھرتی، امداد تک رسائی سے انکار اور اسکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنانے کا احاطہ کیا گیا ہےتاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اسرائیلی فوج پر کن خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا ہے۔
فہرست کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہےوہ جماعتیں جنہوں نے بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے ہیں اور وہ جماعتیں جنہوں نے ایسا نہیں کیا، اردن نے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ اسرائیل کو ان جماعتوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جنہوں نے بچوں کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے تھے۔
یہ رپورٹ بچوں اور مسلح تصادم کے لیے گوٹیرس کی خصوصی نمائندہ ورجینیا گامبا نے مرتب کی ہے، رپورٹ کے ساتھ منسلک فہرست کا مقصد تنازعات کے فریقین کو اس امید پر شرمندہ کرنا ہے کہ وہ بچوں کے تحفظ کے لیے اقدامات پر عمل درآمد کے لیے دباؤ ڈالیں۔
اسرائیل 7 اکتوبر کو غزہ پر حکمرانی کرنے والی حماس کے خلاف کارروائی کر رہا ہےاسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں 1200 سے زیادہ افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ کو یرغمال بنائے گئےجبکہ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل نے ناکہ بندی کی گئی فلسطینی سرزمین پر فضائی، زمینی اور سمندری حملہ کیا، جس میں 36000 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔