ایم کیوایم رہنما مصطفیٰ کمال نے عدلیہ مخالف بیان پر غیر مشروط معافی مانگ لی۔
رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بیان حلفی جمع کرادیا۔ مصطفیٰ کمال کا مؤقف ہے کہ اعلی عدلیہ کے ججز کا دل سے احترام کرتا ہوں۔ عدلیہ اور ججز کے اختیارات اور ساکھ کو بدنام کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ عدلیہ سے متعلق اپنے ہربیان باالخصوص 16مئی کی پریس کانفرنس پرغیرمشروط معافی کا طلب گارہوں، معززعدالت سے معافی کی درخواست اورخود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے فیصل واڈا اور مصطفیٰ کمال کو عدلیہ مخالف بیان پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ دونوں رہنمائوں کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کل ہوگی۔
سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پیش ہونےکا حکم دے دیا تھا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس عرفان سعادت خان اورجسٹس نعیم اخترافغان بینچ میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ آرٹیکل 19آزادی اظہار رائے دیتاہےلیکن توہین عدالت نہ کرنے کی قدغن موجودہے، بادی النظر میں فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس توہین عدالت ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور فیصل واوڈا سے 2ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال اپنے بیانات کی وضاحت کریں۔