سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ ماتحت عدلیہ میں کیسز کا التوا سنجیدہ معاملہ ہے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں ہر معاملے کو اٹھا رہے ہیں، ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ کینیڈا کے چیف جسٹس نے بتایا کہ وہ دن میں صرف ایک کیس کی سماعت کرتے ہیں، میں نے ان سے کہا کہ پاکستان آئیں تو آپ کو یہاں کاعدالتی نظام دکھاؤں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں روانہ ساٹھ سے ستر کیسز کی سماعت کرتے ہیں، سپریم کورٹ میں وہ مقدمہ آئے گا جس میں قانون کا سوال ہوگا، ہائیکورٹ بھی ہر معاملہ نہیں دیکھ سکتی لیکن کچھ سال میں یہ معاملہ دھندلا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ عدالتی دائرہ اختیار کو کیسے طے کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اسی فیصد مسائل کیسز کے التواء سے متعلق ہیں، جج التواء نہیں لیتا، کیسز کیسے سماعت کیلئے مقرر کیے جائیں گے اس کا کوئی سسٹم نہیں ہے، ایک سول جج سینکڑوں کیسز سنتا ہے جو بظاہر ممکن ہی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماتحت عدلیہ میں کیسز کا التوا سنجیدہ معاملہ ہے، نئےججز کی تقرریوں سے یہ مسائل کسی حد تک حل ہوسکتے ہیں، زیر التوا مقدمات کو نمٹانے کیلئے وکلاء کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔