2021 میں طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے افغانستان عدم استحکام کا شکار ہے
افغانستان کی حالت زار پر روشنی ڈالتےہوئےطالبان رجیم کی ناقص پالیسیوں پر عالمی توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کی ضرورت ہے۔
2021 کے بعد سے افغانستان میں انسانی حقوق کی شدید پامالیاں اور انسانی بحران کی سنگین صورتحال دیکھنے میں آئی ہے
طالبان رجیم نےانسانی بحران اور عدم تحفظ کی صورتحال سےنمٹنے کے بجائے خواتین کو اپنے عتاب کا نشانہ بنانا شروع کردیا اور تمام وسائل خطے میں دہشتگردی کے فروغ پرصرف کر دیے۔
طالبان کےغیض وغضب کا شکارہونے والوں میں خواتین،صحافی، اقلیتی کمیونٹی، سابق سیاسی و عسکری رہنما اور انسانی حقوق کے کارکنان سرفہرست ہیں۔
خواتین پر کام کرنے کی پابندی لگانے کے باعث افغانستان کی معیشت کو ایک بلین ڈالر کا خسارہ ہوا ہے
20 لاکھ سے زائد افغان بچے بھوک اور افلاس کے باعث شدید خطرناک حالات میں مزدوری کرنے پر مجبور ہیں
موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں افغانستان کے 34 میں سے 25 صوبے تباہ کن خشک سالی سے متاثر ہیں
زلزلوں کے نتیجے میں تین لاکھ سے زائد افغان شہری فوری امداد کے منتظر ہیں
سیلاب، زلزلوں طالبان رجیم کی لاپرواہی کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افغان شہری بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ خوراک اور ادویات کی قلت بھی سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہے
افغانستان میں مسلسل گرتی ہوئی معیشت کے باعث کاروبار اور بینکاری کا نظام بھی تباہ کن صورتحال سے دوچار ہے
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کا جی ڈی پی 2021 سے اب تک 29 فیصد تک گر چکا ہے اور اب بھی مسلسل گراوٹ کا شکار ہے
غربت اور مسلسل جنگ کے باعث افغانستان کے 15 فیصد گھرانوں میں ایک نہ ایک معذور فرد موجود ہے
افغانستان میں معذور افراد کو امتیازی اور حقارت زدہ سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور خصوصا معذور خواتین کو طالبان کی ناقص پالیسیوں کا شکار بنایا جاتا ہے
طالبان کی خواتین پر پابندیاں اس حد تک پہنچ چکی ہیں کہ ہیلتھ ورکرز اور انسانی حقوق کے کارکنان پر بھی کام کرنے کی پابندی عائد کر دی گئی ہے
افغانستان میں خواتین پر نہ صرف امداد بانٹنے پر پابندی عائد ہے بلکہ خواتین اپنے گھر والوں کے لیے بغیر محرم کے امداد یا راشن حاصل نہیں کر سکتیں
افغانستان میں انسانی بحران کے باعث 34 فیصد افغان شہری قرضہ لے کر، 15 فیصد اپنے ذخائر فروخت کر کے، 11 فیصد خوراک کم کر کے اور 10 فیصد بچوں سے مزدوری کروا کر اپنا پیٹ پالنے پر مجبور ہیں
اس کے علاوہ افغان عوام بچوں کی کم عمری میں شادیاں کروا کر، اپنے جسمانی اعضاء بیچ کر اور بھیک مانگ کر غربت کا سامنا کر رہے ہیں
اقوام متحدہ اوردیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے افغان طالبان کو عوام کی فلاح و بہبود کیلئے فوری اقدامات کرنے کی تنبیہ کی جاچکی ہے
افغان طالبان اپنی ناقص کارکردگی اور دہشتگردی میں ملوث ہونے کے باعث افغانستان کو ہر گزرتے دن کیساتھ مزید تباہی کی جانب دھکیل رہے ہیں
دنیا بھر سے لاکھوں ڈالرز کی امداد ملنے کے باوجود افغان عوام بھوکی مر رہی ہے لیکن طالبان حکومت اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں مصروف ہیں