قومی ادارہ صحت کے مطابق ملک بھر میں گرمی کی شدید لہر کے باعث ہیٹ اسٹروک سے بیماریوں اور اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ایڈوائزری کے مطابق پاکستان کو گلوبل وارمنگ کے باعث شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے ۔ ہر سال گرمی کی لہر کے خطرات اور اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
ملک کے اکثر علاقوں میں ان دنوں شدید گرمی کی لہر جاری ہے اور ہیٹ ویو کے حوالے سے بھی خبردار کیا جارہا ہے۔ ہیٹ ویو کے دوران انسان ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوسکتا ہے لیکن اس حوالے سے زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آسان احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ ممکن ہے۔
جسم کا درجہ حرارت 40.6 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہونے کی صورت میں اسے ہیٹ اسٹروک بیان کیا جاسکتا ہے تاہم مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ آسان احتیاطی تدابیر اپنا کر ہیٹ اسٹروک سے بچا جا سکتا ہے۔
جلد تشخیص اور کسی بھی طرح سے جسم کے درجہ حرارت میں کمی سے اموات کے امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چھوٹے بچے، بوڑھے افراد، کھلاڑی اور باہر کام کاج کرنے والے افراد کو ہیٹ اسٹروک کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
عام طور پر ہیٹ اسٹروک کے شکار افراد کو بہت زیادہ پسینہ آتا ہے یا شدید گرمی میں جِلد سرخ یا خشک ہو جاتی ہے لیکن پسینہ نہیں آتا۔ اس کے علاوہ کمزوری، سستی، سر درد، چکر آنا اور دھندلا پن ہیٹ اسٹروک کی علامات ہیں۔
ہیٹ اسٹروک سے کیسے بچا جائے؟
دن کے گرم ترین وقت میں باہر جانے سے گریز، ممکن ہو تو سخت کاموں اور ورزش وغیرہ سے پرہیز کر کے ہیٹ اسٹروک سے بچا جاسکتا ہے۔
براہ راست سورج کی روشنی میں کم سے کم نکلنا اور اچھی مقدار میں پانی پینے سے بھی ہیٹ اسٹروک کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ باہر نکلنے کی صورت میں سائے میں رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
بیمار افراد کو کیفین اور چینی کی موجودگی والی سافٹ ڈرنکس یا چائے وغیرہ استعمال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ جسم میں پانی کی کمی کو بڑھا سکتی ہیں۔
شدید گرم موسم میں نمکین غذاؤں اور چھتری کا استعمال، سر کو ڈھکنا، ہلکے رنگ کے کپڑے پہننا اور نہانا بھی بہت فائدہ مند ہے۔