نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت کنٹرول کرنے پر تفصیلی غور ہوا ہے ، امید ہے بجلی کے بلوں میں ریلیف کے معاملے پر پیر تک فیصلہ ہو جائے گا۔
نگران وزراء شمشاد اختر اور گوہر اعجاز کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی محمد علی کا کہنا تھا کہ ہمارا گیس سیکٹر میں سالانہ ساڑھے 300 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، ہمیں تیل اور گیس کی تلاش کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے، انڈسٹری چلانے کے لئے گیس کی دستیابی ضروری ہے۔
نگران وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ڈسکوز کو بیچنے یا اسکی پرائیوٹائزیشن پر بھی بات ہوئی ہے، لائن لاسز کو کم کرنے پر بھی کام کیا جا رہا ہے، ایس آئی ایف سی کے تحت سرمایہ کاری لانے پر بھی کام جاری ہے۔
اس موقع پر نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ صنعتیں بند ہونے سے چیزیں مہنگی ہوئیں، سپلائی چین میں مسائل کی وجہ سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا، معیشت کی بہتری کے لئے برآمدات کا فروغ وقت کی ضرورت ہے، انڈسٹری کو پرائیویٹائز کرنا پڑے گا تاکہ ملک کا پہیہ چلے، صنعت چلے گی تو ملک کا پہیہ چلے گا اور کاروبار بڑھے گا۔
گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ 2022 میں پاکستان کی ریکارڈ 78 ارب ڈالر کی درآمدات جبکہ 32 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئی تھیں، برآمدات بڑھنے سے ہی مہنگائی میں کمی آئے گی، برآمدات کی صنعت چلے تو ڈالر 300 روپے سے 250 روپے تک آ سکتا ہے، اسمگلنگ سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے اس کو کنٹرول کرنا ہوگا جس کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ کہ معاشی بحالی کے لئے کوشش کر رہے ہیں اور معیشت کی ترقی کے لئے مختلف امور کا جائزہ بھی لے رہے ہیں، معاشی بحالی کے لئے اصلاحات ناگزیر ہیں، عام شہری کو معاشی طور پر خود مختار بنانا ترجیح ہے۔