کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی افراد کی جانب سے غیرملکی طلبا پر حملے میں 14 پاکستانیوں سمیت درجنوں زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کرغز دارالحکومت بشکیک میں مقامی افراد نے غیر ملکی طلبا کےخلاف اعلان جنگ کردیا۔ مشتعل ہجوم نے ہاسٹلز میں گھس کر توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کی، شیشے توڑ ڈالے، املاک کو نقصان پہنچایا۔ بھارتی، بنگلہ دیشی اور مصری طلبا پر بھی بدترین تشدد کیا گیا، طالبات کو بھی نہیں چھوڑا ۔
متاثرہ طلبا کے مطابق مقامی پولیس تماشا دیکھتی رہی، سیکیورٹی ادارے حالات کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔ سخت کشیدگی کے باعث فوج تعینات کر دی گئی۔
وزیراعظم اور آرمی چیف سے مدد کی اپیل
ایک پاکستانی پاکستانی طالبعلم نے کہا کہ پاکستانیوں کو ہاسٹلزاور گھروں سے نکال کر مارا جارہا ہے، کسی بھی غیرملکی کو نہیں چھوڑا جارہا،سب کو مارا جارہا ہے، پولیس بھی مقامی افراد کے سامنے بے بس ہے، ہرگلی، سڑک پرمقامی افراد گھوم رہے ہیں،ڈھونڈ ڈھونڈکر غیرملکیوں کومارا جارہا ہے۔
دوسری جانب بشکیک میں موجود پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کہا کہ بشکیک اور گردنواح میں حالات قابو میں ہیں ۔ پولیس نے بلوائیوں کو منتشر کر دیا ۔ کہا واقعے میں کسی پاکستانی کی ہلاکت نہیں ہوئی ۔ 14 پاکستانیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، زخمی طلبا کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔
کرغز دارالحکومت بشکیک میں موجود ہزاروں پاکستانی طلبا کی زندگی خطرے میں پڑگئی۔ طلبا نے وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس سے مدد کی اپیل کی ہے۔
کرغزستان کے ناظم الامور دفتر خارجہ طلب
پاکستان نے بشکیک میں غیر ملکی شہریوں کے خلاف پر تشدد واقعات پر کرغرستان کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے واقعے پر حکومت پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بشکیک میں غیر ملکی شہریوں کے خلاف تشدد کے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ تشدد واقعات پر کرغرستان کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے واقعے پر حکومت پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں اپنے ہم وطنوں کے تحفظ اور سلامتی کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، حکومت پاکستان اپنے ہم وطنوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ کرغیز حکام نے انکوائری کرانے اور قصورواروں کو سزا دینے کا بھی وعدہ کیا ہے، سفارت خانہ پاکستان نے ہنگامی ہیلپ لائنز کھول دی ہیں، سفارت خانہ پاکستان نے طلباء اور ان کے اہل خانہ کے سوالات کے جوابات دیے ہیں۔
عبدالعلیم خان کا طلبا سے اظہار یکجہتی
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر اور وفاقی وزیر عبداالعلیم خان کا کرغزستان میں مشکل کا شکار پاکستانی طلبا سے یکجہتی کا اظہار کیا، کہا اپنے طلبا سے گہری وابستگی اور دلی ہمدردی رکھتے ہیں ۔ حکومت نے کرغز حکام سے تحفظات کا اظہار کردیا ہے ۔ مسلسل رابطے میں ہیں ۔ پریشان طلبا کو فوری ریلیف دینے کیلئے اقدامات ہو رہے ہیں ۔ اپنے بچوں کے تحفظ کیلئے کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے گی ۔ طلبا کے خاندانوں سے دلی ہمدردی ہے ۔ انشااللہ جلد اچھی خبر آئے گی۔
ہیلپ لائن نمبر جاری
پاکستانی سفیر کے مطابق طلبا اور اُن کے والدین سے رابطے میں ہیں، ایمرجنسی نمبرپرصبح سے 400سے زیادہ کالز آئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کرغزحکومت نےغیرملکی طلبا کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔ موجودہ واقعات پر کرغز حکومت جلد بیان جاری کرے گی۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق ٹیلیفون لائنوں پربہت زیادہ دباؤ ہے،رابطہ نہ ہونے پر واٹس اپ پر پیغام بھیجیں، پاکستانی سفیر اور ان کی ٹیم ایمرجنسی نمبرز پر دستیاب ہے، ایمرجنسی میں996555554476،996507567667 پررابطہ کریں۔
واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا، ترجمان
وزیراعظم شہباز شریف نے بشکیک میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کردی۔
شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور پاکستانی طلبہ کو ہرقسم کی مددومعاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے پاکستانی سفیر کو خود ہاسٹلز کا دورہ کرکے طلبہ سےملاقات کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کرغزستان میں پاکستانی طلباء کی صورتحال کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہارکیا، وزیراعظم نے کہا مسلسل اپنے آپ کو صورت حال سے آگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
ترجمان وزیراعظم آفس کے مطابق پاکستانی سفیر نے وزیراعظم کو بتایا کہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا، پاکستانی سفیر نے وزیراعظم کو بتایا کہ سفارتخانہ زخمی طلبہ کی معاونت کر رہا ہے۔
پاکستانی خاتون سے زیادتی کی تردید
ذرائع کے مطابق کرغزستان ہنگاموں میں کسی پاکستانی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع نہیں ۔ کسی خاتون سے زیادتی کی اطلاعات میں بھی سچائی نہیں ۔ مقامی افراد نے تمام غیرملکی طلبا پر حملہ کیا۔ نشانہ صرف پاکستانی طلبا نہیں تھے ۔
پرتشدد واقعات کب اور کیسے شروع ہوئے؟
پاکستانی صحافی عبدالرحمن اسامہ کا کہنا ہے کہ حملے کا آغاز انٹرنیشنل یونیورسٹی آف کرغیزستان سے ہوا جہاں 3 ہزار پاکستان زیر تعلیم ہیں۔ اس وقت بشکیک میں حالات معمول پرآنا شروع ہوگئے ہیں۔ صورتحال پولیس کے کنٹرول سے باہر ہوئی تو آرمی کو تعینات کیا گیا ہے۔
طلبہ کے مطابق بلوائیوں نے پاکستان طلبہ کو ٹارگٹ کرکے حملہ کیا۔ جس میں 250 سے زئد طلبہ زخمی ہوئے ہیں لیکن پاکستانی سفارتخانے نے اسکی تردید کرتے ہوئے زخمیوں کی تعداد صرف 35 بتائی ہے۔
غیرملی میڈیا کے مطابق یہ معاملہ 13 مئی کو مقامی طلبہ اور مصر کے میڈیکل طلبہ کے درمیان لڑائی کی ویڈیو شیئر ہونے کے بعد بھڑک اٹھا۔ بشکیک میں میڈیکل یونیورسٹیوں کے کچھ ہاسٹلز اور پاکستانیوں سمیت بین الاقوامی طلبہ کی کئی نجی رہائش گاہیں ہیں، جن کو حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔