اسلام آباد ہائیکورٹ نےحکومت کی جانب سےٹیکس نان فائلرزکی موبائل فون سمز بلاک کیخلاف کیس میں حکم امتناع کرانے کیلئےمتفرق درخواست پرنوٹس جاری کر دیا۔
حکم امتناع خارج کرانے کے لیےحکومت کی متفرق درخواست پرسماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کےچیف جسٹس عامرفاروق نےدرخواست پرسماعت کی۔
اٹارنی جنرل نےپیش ہوکرمؤقف اختیارکیاکہ نان فائلرزکو دوہزارتئیس سےنوٹسز جاری کئے جارہےہیں، کم آمدنی والےکوتوایف آئی اےکانوٹس جائےگاہی نہیں، ظاہرہےٹیکس نیٹ میں عام مزدور، کھوکھے والا تو شامل نہیں ہوں گے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ عامر فاروق نےریمارکس دیئے کہ سمیں بلاک کرنے سے نہیں نجی کمپنی کیخلاف کارروائی کرنے سے روکا تھا،ڈر یہ ہوتا ہے ایف بی آر والے سب کو ہی لپیٹ لیتے ہیں،اب کون کون جائے گا ایف بی آر کے پاس؟ کوئی رول ریگولیشن بھی تو دیں ناں،نان فائلر کے نام پر سم اس کا بچہ یا بچی استعمال کررہا ہو تو کیا کریں گے؟مزدور غریب آدمی کیاکرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کرایا۔
اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا نان فائلز کو نومبر 2023ء سے نوٹسز جاری کئے جارہے ہیں،نوٹس جاری ہونے کے بعد وہ شخص اپنا جواب جمع کرائے گا،وہ شخص ایف بی آر کو مطمئن کردے گا تو سم بحال ہو جائے گا،یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ درخواست گزار کمپنی کی ممبرشپ کیا ہے؟یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اس میں کسی پاکستانی کےکتنے شیئرز ہیں؟
چیف جسٹس نےریماکس دئیے کہ سمز بلاک کرنے سے نہیں صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا،اٹارنی جنرل نےعدالت سےجاری حکم امتناع خارج کرنے کی استدعا کردی۔
چیف جسٹس نےریماکس دئیےکہ پہلےنوٹس کردیتے ہیں ویسے بھی مرکزی کیس 27 مئی کو مقرر ہے،بعد ازاں عدالت نےحکومت کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتےہوئے 22 مئی تک جواب طلب کرلیا۔