بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں انتخابات کے باوجود برقرار سیاسی بے یقینی کی نشاندہی کردی۔
تفصیلات کے مطابق طویل مدتی قرض پروگرام کے بارے میں حکومت کے ساتھ بات چیت سے قبل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں پاکستان میں سیاسی بے یقینی کے باعث معیشت کو درپیش خطرات سے خبردار کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پاکستان میں الیکشن 2024 کے انعقاد کے باجود سیاسی بے یقینی برقرار ہے، انتخابات کے بعد 2 بڑی جماعتوں ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے مخلوط حکومت بنائی تاہم پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے قومی اسمبلی میں بڑی اپوزیشن بنائی۔
آئی ایم ایف رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن میں مجموعی طور پر پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں نے دیگر سیاسی گروپوں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ پیچیدہ سیاسی صورتحال، مہنگائی، سماجی تناؤ پالیسی اصلاحات کا نفاذ متاثرکرسکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اشیاء کی قیمتوں، شپنگ میں رکاوٹیں اور سخت عالمی مالیاتی حالات بھی استحکام متاثرکرینگے، نجی شعبے کیلئے فنانسنگ کی گنجائش مزید کم ہونے کا خدشہ ہے۔ بیرونی فنانسنگ میں تاخیر سے بینکوں پر حکومت کو قرض دینے کیلئے دباؤ مزید بڑھے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق معاشی پالیسیز کے عدم نفاذ، کم بیرونی فنانسنگ سے قرضوں اور ایکس چینج ریٹ پر دباؤ کا خدشہ ہے تاہم نئی حکومت نے اسٹینڈبائی ارینجمنٹ کی پالیسیاں جاری رکھنے کاعزم ظاہرکیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں عالمی مالیاتی فنڈ کی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن اگلے ہفتے پاکستانی حکام سے مذاکرات کرے گا۔ ایستھر پیریز کے مطابق آئی ایم ایف مشن کی قیادت ناتھن پورٹر کریں گے۔ پاکستانی حکام کے ساتھ نئے قرض پروگرام پر گفتگو ہوگی۔
نمائندہ آئی ایم ایف نے بتایا کہ مذاکرات کا مقصد بہتر اور مضبوط گورنس کی بنیاد رکھنا ہے۔ فریقین پائیدار معاشی ترقی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کریں گے، ایسی ترقی جس سے تمام پاکستانیوں کو فائدہ پہنچے۔