حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مزید معاشی اصلاحات کی یقین دہانی کرادی۔
سرکاری دستاویز کے مطابق بجٹ میں کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی، چھوٹ یا رعایت نہیں دی جائے گی۔ نیا بجٹ آئی ایم ایف کی مکمل مشاورت سے تیار ہوگا۔ آئی ایم ایف سے مستقبل میں ضمنی گرانٹس جاری نہ کرنے کا بھی وعدہ کیا جائے گا۔
ایف بی آر کے سالانہ ٹیکس ہدف میں ایک ہزار 698 ارب روپے اضافے کی تجویز دی گئی، سالانہ ٹیکس ہدف 9415 ارب روپے سے بڑھا کر11ہزار 113 ارب کرنے کا پلان بنایا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق تاجروں سے یکم جولائی 2024 سے ایڈوانس انکم ٹیکس وصولی شروع ہو جائے گی، ٹیکس ریونیو و شفافیت بڑھانے کیلئے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل بھی تیز ہوگا۔
دستاویز کے مطابق پرائمری سرپلس کا ہدف جی ڈی پی کا ایک فیصد کے مساوی رکھنے کی تجویز ہے، ری ٹیل، ہول سیل، رئیل اسٹیٹ، زرعی شعبے سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا عزم کیا گیا ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف نے شہباز سرکار سے معاشی اصلاحات کا عمل تیز کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا۔ نگران دور میں شروع کردہ اصلاحات تاخیرکا شکار ہونے پرشکوہ بھی کیا۔