پنجاب میں آشوب چشم کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں آشوب چشم کے مزید 10 ہزار سے زائد کیسز سامنے آگئے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق لاہورمیں گزشتہ روز آشوب چشم کے 452 مریض سامنے آئے۔ بہاولپور میں ایک ہزار 540 جبکہ ملتان میں گزشتہ روز اسپتالوں میں آشوب چشم کے ایک ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے۔ پنجاب میں رواں برس پنک آئی انفیکشن کےمریضوں کی تعداد تین لاکھ 94 ہزار سے زائد ہوگئی۔
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق فیصل آباد کے اسپتالوں کی او پی ڈیز میں ایک ہزار 132 مریض رپورٹ ہوئے جب کہ راولپنڈی کے اسپتالوں میں 175 مریض سامنے آئے۔ نجی اسپتالوں اور کلینکس پرآشوب چشم کے مریضوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔
وزیرپرائمری ہیلتھ ڈاکٹر جمال ناصر کے مطابق مریض علاج کے لیے محکمہ صحت کی ہیلپ لائن پر رابطہ کریں۔صوبے بھر کے ماہر امراض چشم 24 گھنٹے موجود ہوں گے۔
آشوب چشم کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق آشوب چشم قابل علاج مرض ہے اور چند احتیاطی تدابیر اپنا کر اس کے پھیلاؤ کو روکنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق آشوب چشم کی علامات میں آنکھوں میں سرخی، جلن، خارش، چبھن، سوزش اور متاثرہ آنکھ سے پانی نکنا شامل ہیں۔ اگر آپ کو ان میں سے کسی بھی علامت کا سامنا ہو تو آنکھوں کو رگڑنے سے گریز کریں اور پہلی فرصت میں ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ انفیکشن پھیلنے کا کم سے کم خطرہ ہو۔
آشوب چشم کے مریض دھوپ میں ہرگز نہ جائیں، گھر کا کوئی فرد آشوب چشم میں مبتلا ہو جائے تو متاثرہ شخص کے زیر استعمال کپڑے، تولیہ اور چادریں علیحدہ رکھیں۔ مریض کے استعمال شدہ ٹشو پیپرز اور روئی کو جلا دیں یا زمین میں دبا دیں۔
متاثرہ افراد سکول، دفاتر، پرہجوم مقامات اور گھر سے باہر جانے سے گریز کریں اور مکمل علاج کروائیں، آشوب چشم سے متاثرہ افراد صرف ڈاکٹر کے مشورے سے ہی آنکھوں کے ڈراپس (قطرے) استعمال کریں۔ آنکھوں کو چھونے سے پرہیز کریں اور اگر آنکھوں کو ہاتھ لگ جائے تو فوری صابن سے دھو لیں۔
محکمہ صحت کے اعلامیے کے مطابق آشوب چشم کا مرض آٹھ سے 10 روز میں خود ٹھیک ہو جاتا ہے، اس لیے تمام احتیاطی تدابیر کو اختیار کیا جائے۔