افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ وہ پڑوسی ممالک سے یہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ ان کے طرز حکمرانی کے بجائے رسمی تعلقات کو فروغ دینے پر توجہ دیں گے۔
روسی دارالحکومت ماسکو میں جاری ماسکو فارمیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے افغانستان سے شرپسند عناصر کی امیدیں ختم ہوں گی۔ ہمسایہ ممالک ہم سے تعلقات کے استوار پر توجہ دیں، تعلقات کے قیام سے شر پسندی کا خاتمہ ممکن۔
امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ جس طرح وہ دوسرے ممالک کو طرز حکمرانی کے مشورے نہیں دیتے، دنیا خصوصا پڑوسی ممالک سے بھی وہ یہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ طرز حکمرانی کا مشورہ دینے کی بجائے ان کی حکومت کے ساتھ ہر شعبے میں رسمی تعلقات کو فروغ دیں۔
مولوی امیر خان متقی نے کہا کہ وہ سمگلروں اور دیگر تخریبی عناصر کی نقل و حمل روکنے کے لیے ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدی تعاون کے شعبے میں اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتماعی تعاون کی ضرورت ہے۔
امیر خان متقی نے کہا کہ اب اب وقت آگیا ہے کہ افغانستان پر مرکوز علاقائی کنیکٹیویٹی کے منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے، معیشت پر مبنی خارجہ پالیسی کی بنیاد پر ہم علاقائی رابطوں کے لیے تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی آصف درانی نے کی۔ ماسکو فارمیٹ 2017 میں روس، افغانستان، چین، پاکستان، ایران اور بھارت کے خصوصی نمائندوں کے درمیان مشاورت کے لیے چھ فریقی طریقہ کار کی بنیاد پر متعارف کرایا گیا تھا۔