پاکستان میں کوئلہ نکالنے والی سب سے بڑی مائنگ فرم نے کہا ہے کہ 2024 میں تھر کی کانوں سے کوئلے کی پیداوار میں 51.3 فیصد اضافہ متوقع ہے، جس سے توانائی کی درآمدات اور ایندھن کے اخراجات کو کم کرنے اور مالیات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
عالمی خبررساں ایجنسی نے سے گفتگو میں کوئلہ نکالنے والی کمپنی کے سی ای او نے کہا کہ 2024 میں کوئلے کی پیداوار کو ایک کروڑ 15 لاکھ ٹن تک بڑھانا ہے، جو اس سال 76 لاکھ ٹن رہنے کی توقع ہے، کمپنی ان پاور پلانٹس کو آگے بڑھانے کی کوشش بھی کرے گی جو اس وقت مکمل طور پر درآمدی کوئلے پر کام کر رہے ہیں تاکہ ان بجلی گھروں میں 20 سے 25 فیصد مقامی کوئلہ استعمال کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق 23 کروڑ سے زیادہ آبادی والا ملک پاکستان بجلی پیدا کرنے کے لیے بنیادی طور پر قدرتی گیس پر انحصار کرتا ہے لیکن اخراجات کو بچانے کے لیے مقامی کوئلے کی پیداوار کو بڑھانا چاہتا ہے۔
دنیا میں توانائی منصوبوں کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے گلوبل انرجی مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق چین کے دنیا بھر میں کول پاور پراجیکٹ کے منصوبوں میں انڈونیشیا اور بنگلہ دیش کے بعد سب سے زیادہ منصوبے پاکستان میں بنے ہیں۔ چین نے انڈونیشیا میں 15.6 ارب امریکی ڈالرز، بنگلہ دیش میں 9.6 ارب ڈالرز اور پاکستان میں 7.3 ارب ڈالرز کے کول پاور کے منصوبے تعمیر کیے ہیں۔