جہاں ایک جانب ہندوستان میں انتخابی عمل پورے زور و شور سے جاری ہے وہیں دوسری جانب منی پور نسلی و قبائلی فسادات کی آگ میں جل رہا ہے
منی پور میں قبائلی فسادات اس قدرشدت اختیارکرچکے ہیں کہ لوک سبھا کے امیدواران اپنی انتخابی مہم چلانے سے بھی قاصر ہیں
منی پور کی عوام بھی عام انتخابات میں کسی قسم کا حصہ لینے سے انکار کر چکی ہے،مودی سرکار نے منی پور میں جاری فسادات کے ذمہ داران کیخلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جس کے باعث عوام انتہائی متنفر ہیں۔
منی پورفسادات کے دوران 220 سے زائد ہلاکتیں اور 10 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، حال ہی میں منی پور میں دو نوجوانوں کی ہلاکت نے صورتحال کو مزید سنگین کردیا ہے،مودی سرکار وفاقی اورصوبائی سطح پر منی پور فسادات پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے،
543 نشستوں پر مشتمل لوک سبھا اسمبلی میں منی پور کی نمائندگی کرنے کیلئے محض دو نشستیں مختص کی گئیں ہیں اور ان پر بھی بی جے پی قابض ہے
اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں منی پور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید مذمت کا اظہار کرچکی ہیں
اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے بارہا متنبہ کرنے کے باوجود مودی سرکار بےحسی کا مظاہرہ کررہی ہے
منی پور میں میتی اور کوکی قبائل کے مابین تنازعے اور اسکے نتیجے میں جاری فسادات کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے
منی پور میں انتخابی عمل کے دوران بے شمار تشدد اور جھڑپوں کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں
منی پور میں جاری قتل و غارت اور انسانی حقوق کی تشویشناک خلاف ورزیاں تاریخ میں سیاہ ترین باب کے طور پر لکھی جائیں گی۔