صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ کچھ طاقتیں بلوچستان اور ملک میں استحکام نہیں چاہتیں، بلوچستان کے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے سیاسی قوتوں سے بات کریں گے۔
منگل کو کوئٹہ میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ، گورنر بلوچستان جعفرمندو خیل، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی ، صوبائی وزرا اور اعلٰی وفاقی اور صوبائی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران صدر مملکت کو بلوچستان میں قیام امن اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر صدر مملکت کا کہنا تھا کہ دہشتگردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا آپس میں گہرا تعلق ہے، اسمگلنگ معیشت کیلئے نقصان دہ ہے ، معاشی استحکام کیلئے اسکا تدارک ضروری ہے۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقوں کی عوام کے روزگار کیلئے مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے، قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردی کے خلاف کاروائیاں جاری رکھیں، بلوچستان کی پسماندگی اور عوام کی معاشی کمزوریوں کا مکمل ادراک ہے۔
اجلاس میں دہشتگردی کے خلاف متفقہ قومی بیانیہ اپنانے کیلئے مشاورت کرنے کا فیصلہ بھی ہوا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ نرسنگ سمیت مختلف شعبوں میں نوجوانوں کی تربیت کیلئے سندھ حکومت کے نظام کو نقل کیا جاسکتا ہے، بلوچستان کے تکنیکی طور پر ہنر مند نوجوانوں کی بیرون ملک نوکریوں کیلئے وزارت خارجہ کے ذریعے مختلف ممالک سے تعاون حاصل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں صحت کے مسائل زیادہ، سہولیات دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہیں، صحت سمیت مفاد عامہ کے مختلف شعبوں میں بلوچستان صوبہ سندھ کی خدمات سے استفادہ کر سکتا ہے ،دونوں صوبے مفاد عامہ کے مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مشترکہ طور پر لائحہ عمل طے کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے وفاق کی جانب سے مختص فنڈز کا بر وقت اجراء ناگزیر ہے، عوامی مفاد کیلئے چند منتخب منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر فنڈز جاری کیے جا سکتے ہیں ، کچھی کینال کی آوٹ سورسنگ کے امکانات پر غورکیا جائے، منصوبوں کی تکمیل کیلئے پبلک -پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نظام پر بھی غور کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا اظہار خیال
اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بھی اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت کو گورننس، ماحولیاتی تبدیلی اور امن و امان کے چیلنجز درپیش ہیں، بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں بنیادی مواصلاتی ڈھانچے کے فقدان کے باعث بنیادی سہولیات کی فراہمی بڑا چیلنج ہے، وفاق کی جانب سے پی ایس ڈی پی اور بڑے ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص فنڈز کے اجراء میں تیزی کی ضرورت ہے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے فنڈز کا بروقت اجراء ہونے سے مفاد عامہ کے منصوبوں کی وقت پر تکمیل ممکن ہے۔
دوران اجلاس صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق سے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر تعاون کی درخواست کی گئی۔
ترقیاتی منصوبوں میں برج اعظم خان ڈیم ، کچھی کینال ، حب -دریجی سے دادو سڑک کی تعمیر شامل ہے جبکہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ، گوادر پورٹ، نوجوانوں کو ہنر کی فراہمی ، موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منصوبے بھی شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قیام امن کیلئے سنجیدہ ہیں، مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے مذاکرات سے انکار ممکن نہیں، مذاکرات کا ایجنڈا قومی سطح پر اتفاقِ رائے سے طے کیا جانا چاہیے۔