کسان اتحاد کےصدر چودھری خالد باٹھ نے سماء ڈیجیٹل کے پروگرام "سماء منی" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت گندم اور گنے کی سرکاری خریداری سے کا نظام ختم کردے،کسان اپنی مرضی سے گندم ایکسپورٹ اور ملک میں فروخت کرنے کے سسٹم اپنانے پر تیار ہیں لیکن یہ بڑی زیادتی ہے کہ حکومت پہلے گندم بونے پر مجبور کرتی ہے اور پھر اعلان کئے گئے ریٹ پر خریدنے سے کترارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مڈل مین اور فلور ملز مالکان نے کسانوں سے 2800 روپے فی من گندم خریدی ہے، اس لحاظ سے روٹی کی 16 روپے سے کم کرکے 10 روپے کی ہونا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ کل (جمعے کو)کسان گندم کی سرکاری خریداری نے کئے جانے کیخلاف ملک بھر میں ٹرین کی پٹڑیوں اور شاہراہوں پر دھرنے دیں گے۔
پروگرام میں شریک پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین عاصم رضا نے کہا کہ آٹے کے 20 کلو گرام تھیلے کی ایکس ملز قیمت 1 ہزار روپے کمی سے 1800 روپے تک نیچے آچکی ہے لیکن اب مزید کمی کی بجائے اگلے 2 یا 3 ماہ میں ریٹ 200 سے 300 روپے تک بڑھ سکتا ہے کیونکہ گندم سٹاک کرنیوالا مڈل مین سپلائی کنٹرول کرکے ریٹ بڑھا دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت اور پاسکو کے سرکاری گوداموں میں پڑی 40 لاکھ ٹن پرانی گندم اگلے سال تک نہ فروخت ہوئی تو اس میں گلوٹین لیول اور دیگر غذائی اجزاء ختم ہوجائیں گے۔اس سوال پر کہ اس گندم کی لاگت قرض کی رقم پر سود اور دیگر اخراجات کے باعث 5500 روپے من تک پہنچ چکی ہے تو کیا فلور ملز اس ریٹ پر خریدیں گی تو عاصم رضا نے کہا کہ یقینا" وہ اس مہنگی گندم کے خریدار نہیں ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت اگر گزشتہ سال 4700 کہ بجائے 4100 روپے کی ریٹ پر گندم فروخت کردیتی تو یہ ذخائر اب تک استعمال ہوچکے ہوتے۔۔