وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے وزیراعظم شہباز شریف کے معاشی بحالی اور گُڈ گورننس کے لیے اقدامات کا بھرپور دفاع کیا ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اگلے چند روز میں سعودی وفد کی پاکستان آمد کی نوید سنائی جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایف بی آر میں حالیہ تبادلوں اور ٹیکس چوری کے زیرالتوا مقدمات پر حکومتی مؤقف پیش کیا۔
عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سعودی عرب کے کامیاب دورے سے واپس آئے ہیں ، ایسا کامیاب دورہ دہائیوں میں نظر نہیں آیا ، اس دورے کے دوران 12 میٹنگ ہوئی ہیں اور تمام وزرا سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جو بھی لوگ ملے انہوں نے کہا سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانا ہے، اس دورے کےبعد اگلےچند دنوں میں سعودی عرب کا ایک اعلی سطح کا وفد پاکستان آرہا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر قانون نے ایف بی آر میں اصلاحات کے حوالے سے سوشل میڈیا مہم کا جواب دیا اور کہا کہ وزیراعظم نے گڈ گورننس اور معاشی بحالی کا عزم کر رکھا ہے ۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ٹیکس چوری ہمارا ایشو ہے ، انکم ٹیکس نہ دینا ہمارا ایشو ہے ، جب مین ایٹ ٹاپ ٹھیک بیٹھا ہے تو یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ نیچے تک چیزیں جائیں گی ، اسی لئے اوپر سے شروع کیا گیا اور یہ سلسہ جاری رہے گا مگر ریسٹ ایشور کہ کوئی زیادتی نہیں ہوگی ، یہ کوئی ڈسپلنری پروسیڈنگز والی ٹرانسفر نہیں ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا آئی ایم ایف پروگرام پر تنقید ہوتی ہے کہ یہ مہنگائی لاتا ہے مگر عالمی مالیاتی ادارہ تو بجلی کی چوری روکنے کا کہتا اور محکموں کی کارکردگی پر بات کرتا ہے، 27 سو ارب کے ٹیکس کیسز زیر التوا ہیں ، حکومت چاہتی ہے ٹربیونلز ان کا جلد فیصلہ کریں۔