’ عشق مرشد ‘ نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت اور دیگر ممالک میں بھی بے حد شہرت حاصل کر چکا ہے جس کی آخری قسط آئندہ اتوار کو جاری کی جائے گی بہر حال اس ڈرامے میں ’ مہرین ‘کا کردار نبھانے والی اداکارہ ’ حرا‘ نے کئی انکشافات کر دیئے ہیں اور یہ بھی بتایا کہ انہیں یہ منفی کردار اد کرنے پر مبینہ طور پر قتل کی دھمکیاں تک ملی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق پوڈ کاسٹ میں گفتگو کے دوران ادا کارہ حرا نے بتایا کہ جب عشق مرشد ڈراما شروع ہوا تو وہ شوہر کے ہمراہ بڑے شوق سے اسے دیکھتی تھیں لیکن جیسے ہی انہیں ڈرامے میں منفی کردار کی پیش کش ہوئی اور انہوں نے اس میں کام کرنا شروع کیا تو انہوں نے ڈراما دیکھنا بند کردیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ٹک ٹاک پر عشق مرشد کی ایک ویڈیو پر کسی صارف نے ان سے سوال کیا کہ انہوں نے ڈرامے میں منفی کردار کی پیش کش کیوں قبول کی، جس پر انہوں نے صارف کو ویڈیو جواب دیا۔
اداکارہ کا کہناتھا کہ میں نے ویڈیو پوسٹ کی جس میں بتایا کہ میں نے عشق مرشد کے کردار کی پیش کش قبول کی، کیوں کہ وہ بہترین اور آئیکونک کردار تھا۔
حرا ترین کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے جواب دیے جانے کے بعد لوگوں نے ان کے خلاف کمنٹس کرنا شروع کردیے اور ہر کسی نے انہیں ڈرامے میں مہرین نامی منفی کردار چھوڑ جانے کا مشورہ دیا۔اداکارہ کے مطابق لوگوں نے لکھا کہ میں فضل بخش یعنی بلال عباس اور شبرا یعنی درفشاں سلیم کی جان چھوڑ دوں اور ان کے بیچ نہ آؤں، انہیں اپنی مرضی کی زندگی جینے دوں۔حرا ترین کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسے کمنٹس مزاحیہ لگ رہے تھے لیکن بعض مداح سنجیدہ ہوگئے اور انہوں نے انہیں ڈائریکٹ میسیجز (ڈی ایم) کرکے مبینہ قتل کی دھمکیاں تک دیں۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں دھمکیاں دی گئی کہ وہ جب پروٹوکول کے بغیر باہر آئیں گی تو انہیں دیکھا جائے گا کہ وہ کس طرح مہرین کے کردار ادا کرتی ہیں۔اداکارہ کے مطابق قتل کی دھمکیوں کے بعد وہ پریشان ہوگئیں اور انہیں نہیں معلوم کہ ایسی دھمکیاں مذاق میں دی جا رہی تھیں یا سنجیدگی میں لیکن انہیں ایسی دھمکیاں سن کر پریشانی ہوئی۔خیال رہے کہ عشق مرشد میں حرا ترین نے مہرین نامی لڑکی کا کردار ادا کیا تھا جو مرکزی کرداروں بلال عباس خان اور درفشاں سلیم کے کرداروں کے درمیان دراڑ پیدا کرنا چاہتی تھیں اور انہوں نے ان کے تعلقات بھی کشیدہ کردیے تھے۔