مودی سرکار کے مسلم مخالف بیانیے کو بھارتی عوام نے مسترد کر دیا۔
بھارت میں انتخابات سےقبل مودی سرکارکا ہندوتوانظریہ زورپکڑنےلگا ہے،مودی سرکارمسلمانوں کے خلاف گھیراتنگ کرکےبھارتی عوام میں مسلمانوں کے خلاف زہر گھول رہی ہے
حال ہی میں راجھستان میں انتخابی ریلی کےدوران مودی نےمسلمانوں کو نشانے پر رکھ لیا،مودی سرکار انتخابات کی مہم کےدوران فرقہ وارانہ نظریےکےفرغ کا کوئی موقع جانے نہیں دیتی۔
سوشل میڈیا پربھارتی عوام نے مودی کے مسلم مخالف بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں ہے کہ وہ بھارتی مسلمانوںکے خلاف غلط معلومات پھیلائے۔
مودی فرقہ وارایت کی بنیاد پرمنتخب ہونے والےسیاسی رہنما کےطور پرعہد پورے کررہےہیں،مودی کےجھوٹے دعوؤں کی حقائق پرمبنی فوری جانچ پڑتال کی جائے۔
بھارت کےسابق وزیراعظم منموہن سنگھ نےکہا تھا کہ بھارت پرمسلمانوں کا پہلا حق ہےجبکہ مودی کونسےبھارت کودنیا کےسامنےلانا چاہتا ہے۔
بھارتی جریدےدی وائر کےمطابق مودی نےنیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی میٹنگ میں منموہن سنگھ کےخطاب کی جان بوجھ کرغلط تشریح کی۔
مودی اپنے انتہا پسند نظریے کےتحت ہمارے لوگوں کو ذات پات، نسل، جنس اور ۔مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
اگر ہم ایک خوشحال اورمساوی بھارت کی امید رکھتے ہیں تو ہمیں اس متعصب سوچ سے باہر نکلنا ہو گا۔
ممتازصحافیوں،مبصرین اور سماجی کارکنوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مودی سرکار کے اس اشتعال انگیز رویے پر اختیار کیئے جانے والی خاموشی پر سوال اٹھایا۔
صحافی شبنم ہاشمی نےسوال کیا کہ راجستھان پولیس نے اپنی آئینی ذمہ داری کے مطابق مودی کےخلاف پہلی اطلاعاتی رپورٹ کیوں درج نہیں کی۔
بھارتی عوام نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ مودی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کے خلاف کارروائی کرے۔
مذہبی نفرت حکومتی مرکزی دھارے میں شامل ہو گئی ہے جسکے نتائج بھارت کے لیے منفی ثابت ہوں گے۔
اس طرح کی باتوں کا سہارا ایک وزیر اعظم اور اسکی پارٹی کے لئے سب سے بڑی ۔مایوسی کی علامت ہے،مودی سرکار یہ سب الیکشن کی جیت اور عوام کی توجہ حاصل کرنی کے لیے کر رہی ہے۔
پوری دنیا نےدیکھا کہ مودی کی وجہ سےکس طرح پورے بھارت کو فرقہ وارایت کا سامنا کرنا پڑا،بھارتی عوام نے انتخابی مہم کے دوران مودی کےمتعصبانہ رویے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔