افغان دہشتگردوں کی پاکستان میں دراندازی کے مزید ثبوت منظرعام پر آگئے۔
پاکستان میں دو دہائیوں پر محیط جاری دہشتگردی میں افغان دہشتگردوں کا کردار روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے والی تنظیموں میں کالعدم ٹی ٹی پی ۔ جماعت الاحرار اور بلوچ دہشتگرد تنظیمیں سرفہرست ہیں۔
پاکستان میں دہشتگردی کی بڑھتی لہر میں ٹی ٹی پی اور افغان دہشتگردوں کا مرکزی کردار رہا ہے۔ پاکستان پر حملہ آور افغان دہشتگردوں کی آماج گاہیں افغانستان کے علاقے کنڑ، نورستان، پکتیکا، خوست اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں۔
تئیس اپریل کو بلوچستان کے ضلع پشین میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 3 دہشتگرد ہلاک اور ایک زخمی حالت میں گرفتار ہوا۔ گرفتار دہشتگرد کا نام حبیب اللہ عرف خالد ولد خان محمد ہے جو افغانستان کے علاقے سپن بولدک کا رہائشی ہے۔ افغان دہشتگرد نے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا۔
دہشتگرد حبیب اللہ نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ بلوچستان کے علاقے پشین میں حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی، حملے کے لئے ہمارے دو بندوں کو راکٹ لانچر، گرنیڈ اورا سلحہ سے فراہم کیا گیا، ہمیں افغانستان کے بارڈر تک افغان طالبان نے مکمل مدد فراہم کی۔
بیان کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے ہمیں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ہمارے دو ساتھی مارے گئے اور میں زخمی ہو گیا، گرفتاری کے بعد احساس ہوا کہ ہمیں اس حملے کے لئے ورغلایا گیا جو بہت بڑی غلطی تھی، مفتی صاحب کی وجہ سے ہم اور ہمارے گھر والے برباد ہو گئے۔