پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کسانوں کی مشکلات پر یک زبان ہوگئے۔
بدھ کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 45 منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا اور اپوزیشن رکن رانا شہبازنے گندم کی کم قیمت پر خریداری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ آڑھتی 2800 روپے تک فی من گندم خرید رہا ہے۔
قائد حزب اختلاف احمد خان بچھر کا کہنا تھا کہ مڈل مین کسانوں کو لوٹ رہا ہے جبکہ حکومتی رکن افتخار چھچھڑ کا کہنا تھا گندم خریداری کے لیےعملہ ہی تعینات نہیں۔
اپوزیشن رکن سردارمحمد خان نےکہا کہ حکومت کسان کو ختم کرنے پر تلی ہے۔
وزیرزراعت پنجاب عاشق کرمانی نے ذمہ داری نگران حکومت پر ڈال دی اور کہا نگران حکومت نے بلا ضرورت گندم برآمد کی جبکہ سپیکر نے گندم کے معاملہ پر جمعرات کو بحث کرانے کا اعلان کیا۔
سپیکرملک محمد احمد کا کہنا تھا کسان پریشان ہے ، متعلقہ وزرا وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرکے مسئلے کا حل نکالیں۔
حکومتی اوراپوزیشن ارکان نےگندم درآمد کرنے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کردیا۔
علاوہ ازیں وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ہیلتھ وایجوکیشن اتھارٹیز اور مختلف آڈٹ رپورٹس ایوان میں پیش کیں، لوکل گورنمنٹ قانون میں ترمیم کی قرارداد منظورکرلی گئی جبکہ ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس جمعرات کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔