سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے لیے لارجر بینچ بنانے کی درخواستیں منظور کر لیں۔
بدھ کے روز سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ نے ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کے حوالے سے کیس کی سماعت کی جس کے دوران عدالت عظمیٰ کی جانب سے 9 رکنی یا مزید بڑا بینچ تشکیل دینے کی درخواستیں منظور کر لی گئیں جبکہ لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ کمیٹی کو بھی بھجوا دیا۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ عید پر فوجی عدالتوں سے 20 ملزمان رہا ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں جس پر معروف قانون دان اعتزاز احسن نے اعتراض اٹھایا کہ یہ سب کچھ بڑی ہی افراتفری میں ہوا، ان افراد کو بغیر ٹرائل سزا یافتہ قرار دے کر گھر بھیجا گیا، ایک بچہ بھی شامل ہے جو اب منہ چھپاتا پھر رہا ہے، بچے کا ذکر اٹارنی جنرل کی فہرست میں بھی ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کے بیان کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی نقول بھی طلب کر لیں۔
جسٹس ( ر ) جواد ایس خواجہ کے وکیل احمد حسین ، اعتزاز احسن اور سلمان اکرم راجہ نے اپیلوں پر 9 رکنی یا اس سے بڑا بینچ بنانے کی استدعا کی۔
سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا کہ موجودہ کیس کا فیصلہ 5 رکنی بینچ کا ہے، اگر یہ 6 رکنی بنچ 2-4 کے تناسب سے اپیل منظور کرلے تو کیا تاثر جائے گا؟، لوگ کہیں گے کہ 5 ججوں کا فیصلہ 4 ججوں نے ختم کردیا، کم از کم 9 رکنی بینچ ہونا چاہئے۔
جسٹس میاں محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آپ وہی باتیں کر رہے ہیں جو پہلے 3-4 والی بحث چلی تھی۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ یہ تو ناختم ہونے والی بحث ہے، اگر 9 رکنی بینچ کا بھی فیصلہ 4-5 سے آیا تو پھر کیا ہوگا؟ جس پر جسٹس میاں محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ہم صرف معاملہ کمیٹی کو بھجوا سکتے ہیں۔
دوران سماعت جسٹس شاہد وحید نے سوال کیا کہ اگر کمیٹی نے دوبارہ 6 رکنی بینچ ہی بنادیا تو پھر کیا ہو گا؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا پھر ہم تسلیم کرلیں گے مگر معاملہ ایک بار کمیٹی کے پاس جانا چاہئے۔
دوران سماعت حفیظ اللہ نیازی آبدیدہ ہو گئے اور بولے میرا بیٹا حسان نیازی فوج کی حراست سے لاپتہ ہو گیا ہے، مجھ پر جو بیت رہی ہے ججز صاحبان کو اندازہ بھی نہیں، یہ سوچ سوچ کر راتوں کو نیند نہیں آتی کہ بیٹا زندہ بھی ہے یا نہیں؟ ، مجھے بنیچ کی تعداد سے غرض نہیں یہ بتایا جائے بیٹا کہاں ہے؟۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کو آج ہی حفیظ اللہ نیازی سے مل کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی۔
سماعت کے اختتام پر اعتزاز احسن نے کہا شیر کو اپنی طاقت کا اندازہ نہیں ہوتا، سپریم کورٹ جب ایک معاملہ طے کر دے تو اسے نہیں چھیڑا جا سکتا جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا بیرسٹر صاحب ہمیں اپنی طاقت کا مکمل ادراک ہے۔
بعدازاں، عدالت عظمیٰ کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔