اس ہفتے بھارت میں انتخابات کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار کی اصلیت دی گارڈین کی رپورٹ میں آشکار ہوچکی ہے۔
دی گارڈین نےرپورٹ میں کہا بھارت کی عوام کو اپنا مینڈیٹ مودی کو دینے سے پہلےسوچ لینا چاہیے،مودی سرکار ایک جانب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کررہی ہےتو دوسری جانب انتخابات سے پہلے ہی جیت کا اعلان کرتی نظر آتی ہے۔
جمہوریت کا تقاضا ہےکہ مخالفین کے مابین منصفانہ اوربرابری کی بنیادپر مقابلہ اورتمام شہریوں کیساتھ مساوی سلوک ہو،مودی کا بھارت دونوں خصوصیات سے محروم ہے۔
اپوزیشن جماعت کے اکاؤنٹس منجمد ہونا، تمام اہم اپوزیشن لیڈروں کی گرفتاری، استغاثہ کا بطور ہتھیار استعمال اوربی جے پی کو 1.25 بلین کی امداد حاصل ہونا کوئی اتفاق نہیں ہوسکتا۔
مختلف سروے سے پتاچلتا ہےکہ بھارتی عوام بے روزگاری،مہنگائی اور آمدنی اور مالی عدم تحفظ کےمتعلق شدید پریشانی کاشکار ہیں۔مودی سرکار ان تمام مسائل کے بارےمیں نہایت ناقص ریکارڈ کی حامل ہے،بھارتی ووٹرز کے مطابق مودی کے زیر اقتدارکرپشن اور دولت کی غیرمساوی تقسیم میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے۔
ہندوستان 200 ملین سےزائد مسلمانوں کا گھرہےلیکن مودی انہیں نظر انداز کرتے ہوئے محض ہندو انتہا پسندوں کو ترجیح دیتا ہے جن کی جانب سےمسلمانوں کو امتیازی سلوک اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔
مودی جنوبی ہندوستان میں مقبولیت سےمحروم ہےکیونکہ وہاں علاقائی و ثقافتی شناخت کو ہندومت پرترجیح دی جاتی ہے،جن علاقوں میں مودی کی مقبولیت کم ہو وہاں تشدد اوردہشتگردی سےہندومت کےقوانین نافذ کروائے جاتے ہیں۔
اروندکیجریوال کی گرفتاری مودی کےاپنےآپ میں اعتماد کی کمی کا ثبوت ہے، مودی کے پاس عدم تحفظ محسوس کرنے کی بہت وجوہات ہیں، دی گارڈین