انڈونیشیا میں22 سال کے بعد آتش فشاں پھٹ گیا ہے جس کے بعد 11 ہزار سے زیادہ افراد کو روانگ آتش فشاں کے قریب آباد زمین خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے کیونکہ لاوا سمندر میں گرنے سے سونامی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی سولاویسی صوبے میں واقع ماؤنٹ روانگ میں سب سے پہلے منگل کی رات 9 بج کر 45 منٹ پر دھماکہ ہوا ،اگلے روز 4 آتش فشاں دھماکے ہوئے جس کے بعد متعلقہ ادارے کی جانب سے قریب موجود آبادیوں کے رہائشیوں کو الرٹ جاری کر دیا ۔ ابتدائی طور پر 800 سے زیادہ افراد کو روانگ سے نکال کر تاگولینڈنگ جزیرے پر منتقل کیا گیا تھا جو مناڈو سے 100 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔حکام نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ وسیع زون کی وجہ سے مزید لوگوں کو نکالنے اور مناڈو لے جانے کی ضرورت ہوگی۔
ڈیزاسٹر ایجنسی کے ڈیزاسٹر ڈیٹا، کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن سینٹر کے سربراہ عبدالمہری کا کہنا ہے کہ کم از کم 11 ہزار 615 رہائشی جو خطرے والے علاقے میں موجود ہیں انہیں محفوظ مقام پر منتقل ہونا ہوگا۔حکام کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ آتش فشاں کا ایک حصہ سمندر میں گر سکتا ہے جس کے نتیجے میں سونامی آ سکتا ہے جیسا کہ 1871 میں ہوا تھا۔اس سے قبل انڈونیشیا کی جیولوجیکل ایجنسی کے سربراہ محمد فافید نے کہا تھا کہ روانگ کے ابتدائی آتش فشاں پھٹنے سے راکھ کا ایک ستون 2 کلومیٹر دور آسمان کی جانب بلند ہوا ہے جبکہ دوسرا دھماکہ ڈھائی کلومیٹر تک پھیل گیا۔