امریکا اور برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف حملے کے بعد ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی گئیں ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے کہا گیا کہ پابندیاں ایرانی ڈرون پروگرام سے منسلک 16 افراد اور 2 کمپنیوں پر لگائی گئی ہیں جبکہ برطانوی حکومت کے مطابق برطانیہ نے 7 ایرانی شخصیات اور 8 کمپنیوں پر پابندی لگائی ہے۔
برطانوی حکومت کے مطابق پابندیاں ان کمپنیوں پر عائد کی گئیں ہیں جنہوں نے اسرائیل پر حملے میں استعمال ہونیوالے ڈرون کے انجن بنائے تھے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے کہا گیا کہ نئی پابندیاں یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر لگائی گئی ہیں ۔
وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے ایک بیان میں کہا کہ ہم آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید کارروائیوں کے ساتھ ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی پابندیوں کے اختیارات کو استعمال کرتے رہیں گے۔
لازمی پڑھیں۔ یورپی یونین کا ڈرون اور میزائل بنانے والے ایرانی اداروں پر پابندیاں بڑھانے پر اتفاق
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ کارروائی اس ہفتے امریکی حکام کی جانب سے خبردار کرنے کے بعد سامنے آئی ہے کہ وہ خطے میں ایران کی سرگرمیوں کے جواب میں اور مستقبل میں ہونے والے حملوں کو روکنے کے لیے نئی پابندیاں لگانے کے لیے تیار ہیں۔
کیپیٹل ہل کے قانون ساز بھی تیزی سے قانون سازی کو آگے بڑھا رہے ہیں جو ایران اور اس کے رہنماؤں کو مالی طور پر سزا دے گی۔
جو بائیڈن کے بیان کے اہم نکات
اس معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے کہا گیا کہ پابندیاں اسلامی انقلابی گارڈ کور، ایران کی وزارت دفاع اور ایرانی حکومت کے میزائل اور ڈرون پروگرام سے منسلک رہنماؤں اور اداروں کو نشانہ بناتی ہیں جنہوں نے ڈھٹائی سے حملے کو ممکن بنایا۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں نے ایران کے غیر مستحکم فوجی پروگراموں کو محدود کرنے کے لیے اضافی پابندیاں اور اقدامات کیے ہیں۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں نے اپنی ٹیم بشمول محکمہ خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ پابندیاں عائد کرنا جاری رکھیں جو ایران کی فوجی صنعتوں کو مزید تنزلی کا باعث بنتی ہیں۔