پاکستان کے سب سے مشہور چائے والا ارشد خان کا لندن کیفے اپنے میگا لانچ کے ایک سال بعد شدید مالی مشکلات کا شکار ہو گیاہے ۔
ذرائع کے مطابق برطانیہ کے فرنچائز مالکان نے وعدے کے مطابق ارشد خان کو رائلٹی ادا نہیں کی، ارشد خان لندن کیفے کے مالکان سے شائستہ درخواستیں کر رہے ہیں جنہوں نے کاروباری نقصان کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں ادائیگی کرنے سے انکار کر دیا ہے جبکہ جگہ کا کرایہ دینے سے بھی معذوری ظاہر کی ہے ۔
ارشد خان چائے والا کے برینڈ کو دو کزنز نادر خان درانی اور یاور اکبر درانی کی جانب سے خرید کر لندن لایا گیا ، یوکے کمپنیز ہاوس کے ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ یاور اکبر درانی نے کیفے ’چائے والا ‘ کو کمپنی نمبر 13205566 سے رجسٹرڈ کروایا۔
نادر برطانیہ کا اور یاور اکبر درانی کینیڈا کا شہری ہے جو امریکہ میں رہتا ہے۔ انہوں نے 2021 کے اوائل میں کمپنی رجسٹر کی اور فی الحال ایک فعال کمپنی کے طور پر کاروبار کر رہے ہیں۔ Café Chaiwala Arshad Khan مشرقی لندن میں 229 Ilford Lane پر واقع ہے۔
یاور اکبر درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنی کمپنی اے آر ریسٹورنٹ گروپ کے ذریعے امریکہ میں پوپیز کی دو درجن شاخوں کے مالک ہیں۔ صورتحال اتنی خراب ہے کہ کیفے نے کبھی بھی اپنا گراؤنڈ فلور سیکشن عوام کے لیے نہیں کھولا جس کی وجہ انتہائی ناقص سروس ہے ۔
برانڈ ’ چائے والا ‘ کو اوپننگ پر بہت ہی شاندار استقبال ملا ، گزشتہ سارے پورے برطانیہ سے ایشیائی لوگ یہاں چائے پینے آئے لیکن چائے کی ناقص کوالٹی اور صفائی کے انتظامات انتہائی خراب ہونے پر چائے والا اپنی مقبولیت برقرار نہیں رکھ سکا ۔انسائیڈر کا کہناہے کہ یاور اکبر درانی اور نادر درانی کا عمارت کے مالک کے ساتھ 6 ماہ سے زائد کا کرایہ ادا کرنے میں ناکامی کے بعد قانونی تنازع چل رہا ہے، انہوں نے کاروباری نقصانات کا حوالہ دیتے ہوئے شکایت کی کہ کرایہ بہت زیادہ ہے اور اسے کم کیا جائے۔
یاور اکبر درانی نے اسلام آباد میں ارشد خان سے ملاقاتیں کیں اور زیر التواء ماہانہ رائلٹی کی ادائیگی کے وعدے کیے لیکن بعد میں انہیں بتایا کہ جب تک کاروبار منافع میں نہیں جاتا وہ اسے ادا نہیں کر سکتا۔ انہوں نے ارشد خان کو بتایا کہ ایلفورڈ لین کے آس پاس بہت سے چائے کیفے کھل چکے ہیں اور اس سے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچا ہے۔
ارشد خان اپنے برانڈ کے تحفظ کے لیے اس معاملے کو پرائیویٹ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یاور اکبر درانی نے اس بات کا فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے ارشد خان پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ انہوں نے اصل میں وعدے کے مطابق چائے کی مکمل ریسیپیز (recipes)لندن کیفے میں نہیں پہنچائیں۔
پچھلے سال لندن میں کیفے کھولتے وقت، بہادر درانی، یاور اکبر درانی اور نادر درانی نے برطانیہ، یورپ، شمالی امریکہ، ایشیا، آسٹریلیا اور مشرق وسطیٰ میں کئی فرنچائز "کیفے چائے والا ارشد خان" کھولنے کا اعلان کیا تھا ۔
ارشد خان چائے والا کے ایک ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی شہری نے درانی برادران کو بین الاقوامی فرنچائز فروخت کر دی ہے لیکن انہوں نے ارشد خان کو رائلٹی ادا نہ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور ان کا نام استعمال کرنا جاری رکھا ہے اس لیے ارشد خان انہیں برانڈ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔اسلام آباد سے ذرائع نے بتایا کہ "دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔"
لندن میں لانچنگ کی تقریب کے دوران وعدہ کیا گیا تھا کہ ارشد خان جلد ہی لندن کا دورہ کریں گے اور اپنے فینز کیلئے کڑک چائے بنائیں گے لیکن بعدازاں عدم ادئیگی کے تنازعے کے باعث ان کے لندن جانے کے انتظامات بھی نہیں کیئے گئے ۔
یاور اکبر درانی نے کیفے کی اوپننگ کے موقع پر کہا تھا کہ "میں ارشد خان اور میری ٹیم کو کیفے چائے والا ارشد خان کو برطانیہ لانے کے مشترکہ منصوبے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہمیں لگتا ہے کہ یہ بہت اچھا ہوگا، ہمیں اس سال کے آخر تک ایک یونٹ کھولنے کے قابل ہونا چاہیے اور برطانیہ میں مختلف علاقوں میں اور بھی فرنچائز کھولنی چاہیے لیکن یہ وعدہ بھی بری طرح ناکام ہوا۔
2016 میں ارشد چائے والا کی تصویر ایک فوٹوگرافر جویریہ علی کی جانب سے سوشل میڈیا پر ’ گرم چائے‘ کے کیپشن کے ساتھ شیئر کی گئی اور ارشد خان کی خوبصورت کے علاوہ ان کی نیلی آنکھوں کا جادو چلا اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئے ۔اس کے بعد بچوں اور بڑوں نے اس کے ہوٹل کا رخ کیا اور اس کے ساتھ چائے کے بعد تصاویر بنوان شروع کر دیں جبکہ ٹی وی چینلز نے بھی اس پر سٹوریز کیں ۔ وائرل ہونے کے بعد، ارشد خان، جو کہ اصل میں مردان میں رہنے والے ایک پشتون خاندان سے ہیں، کو "چائے والا" کا لقب دیا گیا اور انہوں نے اپنے برانڈ کو بھی یہی نام دیا ۔