اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات پر جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس(ر) تصدق جیلانی کا وزیراعظم شہبازشریف کو خط لکھ دیا۔ تصدق حسین جیلانی کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ ججزنےخط سپریم جوڈیشل کونسل کولکھا، سپریم جوڈیشل کونسل خودایک آئینی باڈی ہے، میرےلیےمعاملےکی انکوائری کرناعدالتی حدودکی خلاف ورزی ہوگی۔
جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کا مزید کہنا تھا کہ کمیشن کے ٹی او آرز معاملے سے صحیح مطابقت نہیں رکھتے، ججزنے خط میں ادارہ جاتی مشاورت کی بات کی تھی۔
واضح رہے کہ 30 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات پر ایک رکنی انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دے دی گئی تھی، اور جسٹس (ر) تصدق جیلانی کو کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ اجلاس نے 25 مارچ 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 معزز جج صاحبان کی جانب سے لکھے گئے خط کے مندرجات پر تفصیلی غور کیا۔
اجلاس کو بتایاگیا تھا کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ اعلامیے کے مطابق عزت مآب چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی وزیر اعظم سے ملاقات میں انکوائری کمیشن کی تشکیل تجویز ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ 26 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ہم بطور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سپریم جوڈیشل کونسل سے ایگزیکٹیو ممبران بشمول خفیہ ایجنسیوں کے ججز کے کام میں مداخلت اور ججز کو دباؤ میں لانے سے متعلق رہنمائی چاہتے ہیں۔