گینگسٹر سے سیاستدان بننے والے بھارتی قانون ساز مختار انصاری حرکت قلب بند ہونے سے جیل میں انتقال کر گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 63 سالہ مختار انصاری پانچ بار قانون ساز منتخب ہوئے اور وہ 2005 سے جیل میں تھے جبکہ انکی موت پر ردعمل میں انکے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں جیل میں زہر دیا گیا ہے۔
انصاری کی موت کی خبر کے بعد ان کے گھر کے باہر لوگ جمع ہوئے جس پر پولیس کی جانب سے سکیورٹی سخت کردی گئی۔
مختار انصاری 1990 کی دہائی میں اپنا گینگ چلاتے تھے اور ان کے خلاف 60 سے زیادہ فوجداری مقدمات درج تھے جن میں سے 15 قتل کے الزامات شامل تھے۔
انہوں نے اپنا پہلا ریاستی الیکشن 1996 میں اپنے آبائی حلقہ ماؤ سے جیتا تھا اور وہ 2022 تک اس سیٹ سے قانون ساز رہے۔
اپریل 2023 میں انصاری کو حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قانون ساز کرشنا نند رائے کے قتل کیس میں مجرم قرار دیا گیا تھا اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
جمعرات کو باندہ ضلع میں جیل حکام نے بتایا کہ انصاری کو قے کی شکایت کے بعد ہسپتال لے جایا گیا جہاں نو ڈاکٹروں کی ٹیم نے انہیں فوری طبی امداد فراہم کی لیکن ڈاکٹرز کی کوششوں کے باوجود وہ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔
مختار انصاری کے بھائی افضال انصاری اور ریاستی رکن پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ انہیں زہر دیا گیا۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ مختار نے کہا تھا کہ جیل میں انہیں کھانے میں زہریلی چیز دی گئی تھی، یہ دوسری بار ہوا ہے، تقریباً 40 دن پہلے بھی انہیں زہر دیا گیا تھا اور حال ہی میں 19 مارچ اور 22 مارچ کو انہیں دوبارہ زہر دیا گیا جس کی وجہ سے ان کی حالت بگڑ گئی تھی۔
جیل حکام کے مطابق مختار انصاری کو منگل کو واش روم میں گرنے کے بعد ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس کا ابتدائی طور پر جیل میں علاج کیا گیا اور پھر اسے مزید علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا اور 14 گھنٹے کے بعد فارغ کر دیا گیا۔
جمعرات کو انصاری کی موت کے اعلان کے بعد اتر پردیش پولیس نے ریاست میں کرفیو کے احکامات جاری کیے اور کچھ حصوں میں فلیگ مارچ کیا۔
انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے کہا کہ انہیں میڈیا رپورٹس کے ذریعے اپنے والد کی بگڑتی ہوئی صحت کی تفصیلات معلوم ہوئیں اور ان کی موت سے قبل حکام سے کوئی اطلاع نہیں ملی تھی۔