وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے لکھے جانے والے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم جوڈیشنل کونسل کو خط لکھا گیا تھا جس میں عدلیہ کے معاملات میں مبینہ مداخلت پر سوموٹو لینے اور جوڈیشل کنونشن بلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
خط کا معاملہ سامنے آنے کے بعد جمعرات کے روز وزیر اعظم شہباز شریف نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ کے ہمراہ چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی۔
اہم ملاقات کے بعد وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے اٹارنی جنرل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس کو اپنی کچھ شکایات پہنچائی ہیں جس پر چیف جسٹس نے گزشتہ روز ایک فل کورٹ اجلاس بلایا تھا اور بعدازاں، چیف جسٹس نے اس معاملے پر وزیراعظم سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے خود کہا کہ دیگر مصروفیات کے باوجود وہ چیف جسٹس سے ملاقات کریں گے جس کے بعد آج وزیراعظم کے ہمراہ میں اور اٹارنی جنرل چیف جسٹس سے ملے۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں ججز کے خط سمیت دیگر معاملات پر بات چیت ہوئی ، یہ واقعہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے پہلے جسٹس شوکت عزیز کے ساتھ بھی ہو چکا، وزیراعظم نے واضح کہا کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت انکوائری کمیشن بنایا جائے گا ، کل اس معاملے پر اوپن بات چیت ہو گی ، وزیراعظم چاہتے ہیں ایک رکنی کمیشن ہو تاکہ انکوائری بہترین ہو سکے، کمیشن کیلئے جسٹس ناصر الملک کا نام بھی زیر غور ہے ، اگلے دو چار دنوں میں کمیشن کے حوالے سے فیصلہ ہو جائے گا، چیف جسٹس قاضی فائرعیسٰی نے کمیشن بنانے کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہائیکورٹ کے ججوں کا خط مس کنڈیکٹ ہے یا نہیں یہ عدلیہ پر چھوڑتے ہیں، یہ ایک انتہائی سنجیدہ اور سنگین معاملہ ہے، کوئی مانے یا نہ چیف جسٹس آف پاکستان ادارے کے آئینی سربراہ ہیں۔