اقوام متحدہ میں پاکستان کےمستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی موجودگی سب سےبڑاسکیورٹی خطرہ ہے ، افغان عبوری دہشتگردی روکنےکیلئے افغان حکومت مزید اقدامات کرے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے افغانستان پراجلاس سے خطاب کرتےہوئے منیر اکرم نے کہا کہ کابل میں اقتدارکی منتقلی کےبعدمثبت پیشرفت کےباوجودشدیدتحفظات ہیں،افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی موجودگی سب سےبڑاسیکیورٹی خطرہ ہے،داعش کیخلاف عبوری افغان حکومت نےکچھ کامیابی حاصل کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کوکالعدم ٹی ٹی پی کی طرف سے فوری اور بڑا خطرہ لاحق ہے،کالعدم ٹی ٹی پی فوجی چوکیوں،شہری اہداف پرسرحدپارحملوں کی ذمہ دار ہے،پاکستان دہشتگرد گروہ کو بےاثرکرنےکیلئےحمایت کی پیشکش جاری رکھےگا۔
منیر اکرم نے کہا کہ صرف پچھلےسال کے دوران حملوں میں سینکڑوں فوجیوں اورشہریوں کوکھو دیا،غیرملکی افواج کےچھوڑےگئےجدیداسلحےکےاستعمال سےحملے زیادہ مہلک ہوگئےہیں،پاکستان کےاندرجن حملوں کادعویٰ کیا گیا،زیادہ تر خود کش بمبار افغان نکلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی ایلچی نےچترال میں حالیہ حملےکے بعد کابل میں مزید بات چیت کی ہے،یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ملوث کالعدم ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کی گئی ہے،کالعدم ٹی ٹی پی کی دہشتگردی روکنےکیلئےمزید اقدامات کئےجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عبوری افغان حکومت کےان اقدامات کا خیرمقدم کرے گا،جب تک ٹی ٹی پی اوردیگر دہشتگرد گروہوں پرقابو نہیں پایاجاتامستقل خطرہ رہیں گے،اور افغانستان کے پڑوسیوں اوربین الاقوامی برادری کیلئےمستقل خطرہ بنتے رہیں گے،کالعدم ٹی ٹی پی کوخطےمیں کچھ معروف "حمایتیوں" کی اسپانسرشپ بڑھ گئی ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان سےافغانستان میں بڑے پیمانے پرڈالرکی اسمگلنگ نےتباہ کن اثرات مرتب کئے، افغان معیشت بدستورغیر متزلزل ہے کیونکہ اس کا بینکنگ سسٹم فعال نہیں۔
اس موقع پر پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم اور سابق افغان حکومت کے نمائندے کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔