اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پرپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔
پولیس چیئرمین پی ٹی آئی کو لے کر اڈیالہ جیل پہنچی، جہاں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم انہیں گزشتہ روز اٹک جیل سے اڈیالہ منتقل نہیں کیا گیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اٹک جیل میں آج سائفر کیس کی سماعت ہوئی، جس کے بعد اسلام آباد پولیس انہیں لے کر اٹک جیل سے روانہ ہوئی اور سابق وزیراعظم کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو لے جانیوالے قافلے میں پولیس کی بھاری نفری، بکتر بند گاڑی اور ایمبولینس بھی شامل ہے۔
اڈیالہ جیل میں تیاریاں مکمل
چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی سے قبل سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے، عمران خان کی آمد سے قبل اڈیالہ جیل کے گرد سیکیورٹی الرٹ کردی گئی، پولیس کی اضافی نفری بھی اڈیالہ جیل کے اطراف بھجوادی گئی۔
پویلس ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل میں بھی چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے تیاریاں ہوگئیں، مخصوص کمرے کی صفائی کا عمل مکمل کرلیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالتی احکامات کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں گی، چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹیچ باتھ والا کمرہ جیل میں فراہم کیا جائے گا، انہیں اڈیالہ جیل میں ایک مشقتی بھی دیا جائے گا۔
جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بہتر کلاس فراہم کردی گئی ہے۔
گزشتہ روز اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کو اٹک جیل سے سینٹرل جیل اڈیالہ منتقل کردیا گیا، انہیں ایک ایسے کمرے میں رکھا جائے گا، جس میں اٹیچ باتھ اور دیگر سہولیات ہوں گی، جو سابق وزیراعظم کیلئے جیل کے قوانین کے تحت ہیں۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل کے بجائے اٹک جیل منتقل کرنے کیخلاف عدالت میں درخواست دائر کر رکھی تھی۔
توشہ خانہ کیس میں مقامی عدالت سے سزا کے بعد عمران خان کو 5 اگست کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل منتقلی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد درخواست گزار کا موجودہ اسٹیٹس انڈر ٹرائل قیدی کا ہے جبکہ اسلام آباد کے صرف سزا یافتہ مجرموں کو ہی پنجاب کی جیلوں میں رکھا جاسکتا ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، ٹرائل کورٹ نے اڈیالہ جیل میں رکھنے کا کہا مگر اٹک جیل منتقل کردیا گیا، بتایا گیا کہ اڈیالہ جیل میں گنجائش سے زائد قیدیوں اور سیکیورٹی خدشات کی بناء پر نہیں رکھا گیا، آئی جی جیل خانہ جات کی سفارش پر سزا مکمل کرنے کیلئے اٹک جیل منتقل کیا گیا۔
تحریری فیصلے میں عدالت کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ نے 28 اگست کو سزا معطل کی تو سائفر کیس میں گرفتاری کی گئی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے مطابق اڈیالہ جیل منتقل کرنا سیکیورٹی رسک ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی تائید کی کہ پٹیشنر کو اٹک جیل میں ہی رکھا جائے، اسلام آباد کے تمام کیسز کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ سابق وزیراعظم ہونے کے ناطے درخواست گزار جیل میں بہتر کلاس کے حقدار ہیں۔