بھارتی ریاست گجرات کی ایک یونیورسٹی کے احاطے میں نماز ادا کرنے والے غیر ملکی مسلمان طلباء کے ایک گروپ پر ہندو انتہاپسندوں کے حملے کے نتیجے میں متعدد طلباء زخمی ہوگئے۔
عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں ایک یونیورسٹی کے ہاسٹل پر مبینہ طور پر دائیں بازو کے ایک ہندو ہجوم نے دھاوا بول دیا اور رمضان کے مقدس مہینے میں نماز تراویح ادا کرنے والے طلباء کے گروپ پر حملہ کر کے متعدد غیر ملکی طلباء کو زخمی کر دیا۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا اور مقامی پولیس نے کہا کہ گجرات یونیورسٹی پر حملے کے سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔
طلباء نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ہفتہ کی رات ایک گروپ بوائز ہاسٹل کے احاطے میں تراویح کی نماز کے لیے جمع ہوا تھا کیونکہ احمد آباد میں واقع یونیورسٹی کیمپس میں کوئی مسجد نہیں ہے، اس کے فوراً بعد لاٹھیوں اور چاقوؤں سے مسلح ہجوم نے ہاسٹل پر دھاوا بول دیا اور کمروں میں بھی توڑ پھوڑ کی۔
مقامی میڈیا نے ایک طالب علم کے حوالے سے بتایا کہ 15 طلباء کا ایک گروپ نماز پڑھ رہا تھا جب تین لوگ آئے اور ’’ جئے شری رام ‘‘ کا نعرہ لگانے لگے، انہوں نے ہمارے یہاں نماز پڑھنے پر اعتراض کیا، کچھ دیر بعد تقریباً 250 لوگ آئے اور ’’ جئے شری رام ‘‘ کے نعرے لگائے، انہوں نے پتھراؤ کیا اور ہاسٹل کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔
افغان طالب علم نے مقامی این ڈی ٹی وی نیٹ ورک کو بتایاکہ مسلح افراد نے ہم پر کمروں کے اندر بھی حملہ کیا، انہوں نے لیپ ٹاپ اور فون بھی توڑ دیئے جبکہ ہمارے اے سی اور ساؤنڈ سسٹم بھی تباہ ہو گئے۔
ایک افریقی طالبعلم کا کہنا تھا کہ ہم ہندوستان میں تعلیم حاصل کرنے آئے تھے اور اب ہم پر صرف اس لیے حملہ کیا جا رہا ہے کہ یہ رمضان کا مہینہ ہے اور ہم نماز ادا کر رہے تھے۔
انڈین ایکسپریس نیوز ویب سائٹ کے مطابق افغانستان، ازبکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش اور کئی افریقی ممالک کے طالب علموں پر حملے کے بعد دو طالب علم شدید زخمی ہو گئے تھے جن کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔
احمد آباد کے پولیس کمشنر جی ایس ملک نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ 20 سے 25 لوگوں کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہے اور ایک ملزم کی شناخت کر لی گئی ہے، واقعے کی تحقیقات کے لیے 9 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے مطالبہ کیا کہ ایک مضبوط پیغام بھیجنے کے لیے مداخلت کریں؟، کیا شرم کی بات ہے، آپ کی عقیدت اور مذہبی نعرے تب ہی نکلتے ہیں جب مسلمان پرامن طریقے سے اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں۔
ایکس پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ گھریلو مسلم مخالف نفرت ہندوستان کی خیر سگالی کو تباہ کررہی ہے۔
گجرات یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر نیرجا اے گپتا نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ بین الاقوامی طلباء کو ثقافتی حساسیت میں تربیت دینے کی ضرورت ہے، غیر ملکی طلباء ہیں اور جب آپ بیرون ملک جاتے ہیں، تو آپ کو ثقافتی حساسیت سیکھنی چاہیے، ان طلباء کو ایک واقفیت کی ضرورت ہے۔
این ڈی ٹی وی نے گپتا کے حوالے سے کہا کہ ہم ان کے ساتھ بیٹھیں گے، ثقافتی واقفیت فراہم کریں گے اور ان کی سیکورٹی کو مضبوط کرنے کے طریقہ پر تبادلہ خیال کریں گے۔