بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے وفاق کے پاس این ایف سی کے تحت فنڈز کو ناکافی قرار دیتے ہوئے نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج ہو رہا ہے۔ مذاکرات کے دوسرے دور کیلئے پی آئی اے اور حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر پلان طلب کرلیا گیا۔ گزشتہ روز پاکستانی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان قلیل مدتی قرض پروگرام کے جائزہ مذاکرات کا پہلا سیشن مکمل ہوگیا تھا۔
اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ (ایس بی اے) پر دوسری نظرِ ثانی کے لیے وزارت خزانہ میں ہونے والے اس سیشن میں آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم میں جاری عدم توازن کو دور کرنے کے لیے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ پر نظر ثانی کرے۔
آئی ایم ایف مشن نے پی آئی اے اور حکومت کے ملکیتی اداروں کی نجکاری کا پلان طلب کرلیا۔ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے 12 فیصد شرح سود پر ٹرم شیٹ ایگریمنٹ کا امکان ہے۔ ٹرم شیٹ ایگریمنٹ ہونے پر بینکوں سے این او سی ملے گا۔
ذرائع وزارت توانائی کے مطابق آئی ایم ایف توانائی سیکٹر کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، وزارت توانائی حکام گردشی قرض، پاور پرچیز ایگریمنٹ پر مذاکرات کریں گے۔ توانائی شعبے کا گردشی قرضہ کم، ایڈجسٹمنٹس بروقت اور ٹیرف بڑھانے پر بات ہوگی۔
مالیاتی خسارہ کنٹرول کرنے،آئندہ بجٹ کی حکمت عملی پر بھی گفتگو ہوگی، وفد کو ٹیکس وصولی میں کمی کی صورت میں اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔ اسٹیٹ بینک نئے پلاسٹک نوٹ جاری کرنے کے پلان پر بھی بریفنگ دے گا۔