انتہاپسند بی جے پی اپنی مسلمان دشمن روش کو برقراررکھتے ہوئے ایک بار پھر بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے حقوق پر حملہ آورہو گئی۔
انتہا پسند بی جےپی نریندرمودی کی قیادت میں ہندو وں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکا کر ہندوتوا کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔
مودی سرکارکی اس نفرت انگیزسیاست نے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور آئےروز مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند ہندووں کے حملے جاری ہیں۔
اس حوالے سے بھارت میں عام انتخابات کےقریب آتے ہی مودی سرکار نے "سٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ" کے نفاذ کا اعلان کر دیا۔
متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس بل کی منظوری دے دی تھی
بھارت میں اس متنازعہ بل کی منظوری کے بعد پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بھارت میں ’سیٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ‘ کا نفاذ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند ہفتوں کے بعد ملک میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس متنازعہ بل کو ’مسلمان مخالف‘ قرار دے دیا کیونکہ مسلمانوں کو اس قانون کے دائرہ اختیار سے باہر رکھا گیا ہے ۔
رائٹرزکی رپورٹ کےمطابق "بھارت نے انتخابات سے چند ہفتےقبل مسلم مخالف شہریت کا قانون نافذ کردیا ہے،مودی حکومت کےذریعے 2019 میں منظورکردہ متنازعہ قانون نے پڑوسی ممالک سے آنے والے غیر مسلم پناہ گزیروں کو بھارتی شہریت کی اجازت دی تھی۔
الجزیرہ کےمطابق مودی سرکار نے متنازعہ قانون کو لاگو کر کے کروڑوں مسلمانوں کے حقوق پامال کیے،
مسلمانوں کے حقوق کے لیےکام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ" یہ قانون اور مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن (این آر سی) بھارت کے 20 کروڑ سے زائد مسلمانوں کےخلاف امتیازی سلوک کا سبب بن سکتا ہے"
اس قانون کے بعد خدشہ ہے کہ" حکومت سرحدی ریاستوں میں مقیم ان مسلمانوں کی شہریت ختم کرسکتی ہے جن کے پاس شہریت کے دستاویزات نہیں ہیں"
مودی سرکار کے 2014ء میں اقتدار سنبھالنے کےبعد سے اب تک ہندوتوا نظریے پر عمل پیرا ہوتے ہوئےبھارت کے مسلمانوں کیلئے زمین تنگ کردی ہے
مسلمانوں کی مساجد کو شہید کیا جا رہا ہے، ان کی جائیداد کو تجاوزات قرار دیکر مسمار کیا جا رہا ہے اور مسلمانوں کے تاریخی مقامات کو یا تو گرایا جا رہا ہے یا پھر ان کا نام تبدیل کیا جا رہا ہے
بھارت میں صدیوں سے مسلمان اپنےحقوق کے لیےلڑ رہے ہیں لیکن مودی سرکار نے مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
بھارت میں مسلمانوں کیخلاف اس امتیازی سلوک پر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور بالخصوص اقوام متحدہ کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے
مودی سرکار نے اپنے10سالہ اقتدار کےدوران نام نہادسیکولر بھارت کو اپنے انتہا پسند انہ ہندوتوا نظریے پر عمل کرتے ہوئے تباہ کردیا ،جس کی واضح مثال بھارت میں رہنےوالے 35کروڑمسلمانوں کےحقوق سَلب کرنےسمیت بر بریت کی نئی مثالیں قائم کیں۔
اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے والوں سے بھارت میں رہنے والی اقلیتیں سنبھالی نہیں جارہی ہیں اورانتخابات جیتنے اوراقتدارکی حوس میں دھت مودی خود کو پورے برصغیرکی اقلیتوں کامسیحابناکر پیش کررہا ہےلیکن اپنےملک میں رہنے والی اقلیتوں خصوصاََ مسلمانوں کو کچلنے میں مصروف ہے۔