آج اراکین اسمبلی ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کریں گے جس کیلئے الیکشن کمیشن نے تمام ترتیاریاں مکمل کر لی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ صدارتی امیدوار آصف علی زرداری ہیں جو کامیابی کی صورت میں دوسری مرتبہ یہ عہدہ سنبھالیں گے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار محمود اچکزئی ہیں ۔
الیکٹورل کالج میں پولنگ کا عمل آج صبح 10 بجے شروع ہو گا جو کہ شام 4 بجے تک بلاتعطل جاری رہے گا، اس موقع پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے ہیں ۔شہر بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور 600 سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے ۔ غیر متعلقہ افراد کے ریڈ زون میں داخلے پر پابندی ہو گی اور پارلیمنٹ کے اندر جانے کی اجازت صرف پاسز کے حامل افراد کو ہی ہوگی ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپوزیشن کے صدارتی امیدوار محمود اچکز ئی کی صدر کا انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی ۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم کسی صورت صدارتی انتخاب کا بائیکاٹ نہیں کریں گے ، ہار جیت جس بھی امیدوار کی ہو جمہوریت کی ہار نہیں ہونی چائیے، الیکٹورل کالج کا ہونا آئینی ضرورت ہے، پہلے الیکٹورل کالج مکمل ہو اس کے بعد صدارتی انتخابات ہوں۔بیرسٹر گوہر کا کہناتھا کہ قومی اسمبلی میں ہماری سیٹیں زیادہ ہیں،ہماری خواتین اوراقلیتی23نشستیں مخصوص ہیں،کسی اور کو نہیں جاسکتیں،الیکشن کمیشن کا ریزرو سیٹوں پرفیصلہ درست نہیں ہے ۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس دوران عمر ایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج اراکین نے جو حلف لیا ہےوہ غلط ہے،یہ حلف غیرآئینی ہے کیونکہ پشاور ہائیکورٹ نےحکم امتناع دیاہواہے،مجھے اپوزیشن لیڈر منتخب کیا گیا ہے،عدالتی حکم کے باوجود جیل سپریٹنڈنٹ اڈیالہ نےملنےنہیں دیا،آئین کے تحت حلف اٹھایا ہوا ہے،کیا جیل سپرنٹینڈنٹ آئین کےتابع نہیں،اس طرح سے نظام نہیں چل سکتا،خواتین ڈے پرمخصوص نشستوں پرغیرآئینی اورغیر قانونی ڈاکا ڈالا گیا۔