پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف اٹھانے کے حکم امتناع میں 13 مارچ تک توسیع کردی۔
پشاور ہائیکورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کےلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار وکلاء، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر فریقین کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ہم نے اٹارنی جنرل کو طلب کیا تھا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سے رابطہ ہوا وہ آج سپریم کورٹ میں ہیں، اگر وقت دیا جائے تو اچھا ہوگا۔
عدالت نے حکم امتناع میں 13 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر پیش ہوں، حکم امتناع بدھ کے دن تک ہوگی، بدھ کے دن اس کیس کو دوبارہ سنیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواست پر پشاورہائیکورٹ نے خواتین اور اقلیتی نشستوں پر ارکان کی حلف برداری روک دی تھی۔
عدالت نے گزشتہ روز فریقین سے 6 سوالات کے جوابات طلب کیے تھے، معاملہ آئینی ہے یا نہیں؟ کیا الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ کی غلط تشریح کی؟ کیا پشاور ہائی کورٹ کے پاس کیس سننے کا اختیار ہے؟ کیا درخواست گزار کے پاس اس پٹیشن کا اختیار ہے؟ کیا درخواست گزار کے پاس مخصوص نشستوں کیلئے کیس کا حق ہے؟ کیا مخصوص نشستیں خالی رکھی جاسکتی ہیں یا تقسیم ہوسکتی ہیں؟ مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرنے پر درخواست گزار کا کیا ہوسکتا ہے؟۔
یاد رہے کہ 4 مارچ کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل اور دیگر درخواستوں پر محفوظ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی تھی۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے کی مستحق نہیں۔
فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں 2 دن کی توسیع کی تھی، سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست نہیں دی جو لازم تھی، مخصوص نشستوں کی فہرست انتخابات سےقبل جمع کرانا قانونی ضرورت ہے اور سنی اتحاد کونسل کا بروقت مخصوص نشستوں کی فہرستیں مہیا نہ کرنا قانونی نقص ہے۔