پاکستان کی مٹی دفاع وطن میں جان قربان کرنے والے شہداء کے خون سے رنگی ہے، امن دشمنوں نے جب بھی سرزمین پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے جان کی پرواہ کئے بغیر وطن کی پکار پر لبیک کہا ایسے ہی بہادر سپوتوں میں سے لانس نائیک محمد کامران شہید ہیں جو ملکی دفاع کی خاطر آخری گولی اور خون کے آخری قطرے تک لڑے۔
لانس نائیک محمد کامران شہید انتہائی نڈر سپاہی تھے جنہوں نے وطن عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا، وطن کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو پوری قوم خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ لانس نائیک محمد کامران شہید کی یہ قربانی ہماری آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے۔
لانس نائیک محمد کامران شہید نے23 اکتوبر 2019ء کو دوران ٹریننگ جامِ شہادت نوش کیا، لانس نائیک محمد کامران شہید کا تعلق راولپنڈی سے ہے، لانس نائیک محمد کامران شہید نے سوگواران میں والدہ،بھائی، بیوہ اور بچے چھوڑے۔
لانس نائیک محمد کامران شہید کی بیٹی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاپا بہت اچھے تھے، مجھے بہت پیار کرتے تھے، میں بڑی ہو کر آرمی آفیسر بنوں گی اور پاپا کا خواب پورا کروں گی۔
لانس نائیک محمد کامران شہید کے بھائی نے کہا کہ میرے بڑے بھائی محمد کامران شہید کو شروع سے ہی پاک آرمی میں جانے کا جنون تھا اور پھر انہوں نے وطن کیلئے جان قربان کردی، جب ان کو دیکھا تو وہ لمحہ بہت مشکل تھا مگر خوشی تھی کہ انہوں نے شہادت کا رتبہ پایا، ان کی یادیں ساتھ ساتھ ہیں۔
انہوں نے پاکستانی عوام سے اپیل ہے کہ جو ہمارے شہداء ہیں ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دیں، اللہ پاک پاکستان کو قائم و دائم رکھے، شہداء کی قربانیوں کو اللہ پاک قبول فرمائے۔
لانس نائیک محمد کامران شہید کی والدہ نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کی یاد میں بہت روتی ہوں، لوگ مجھے کہتے ہیں آپ خوش نصیب ہیں کہ شہید کی ماں ہیں، آپ کیوں روتی ہیں۔ میرے دو ہی بیٹے ہیں، ایک بیٹا شہید ہو گیا، محمد کامران بہت اچھا تھا، ظاہر ہے مائیں تو بیٹوں کی تعریف کرتی ہی ہیں لیکن میرے بیٹے کی ہر بندہ تعریف کرتا ہے۔
اللہ کی رضا ہے کہ میرا بیٹا شہید ہوا ہے، اس بار جب وہ آیا تو سب کو کہتا رہا دعا کریں،ہمیں نہیں پتہ نہیں تھا کہ دوبارہ ملاقات نہیں ہوگی، جانے سے پہلے سارے معاملات اہلیہ کو بتا کر گیا، ہم نے کہا کہ ایسا کیوں کر رہے ہو تو کہنے لگا اچھا ہوتا ہے سب کچھ پتہ ہونا چاہئے۔ میں خوش نصیب ہوں کہ ایک شہید کی ماں ہوں۔
شہید کی بیوہ کا کہنا ہے کہ میں شہید کی بیوہ ہوں جس پر مجھے فخر ہے، ان کے ساتھ زندگی بہت اچھی گزری ہے، بچوں کے ساتھ بھی بہت اچھے تھے، اکثر خواب میں بھی آتے ہیں، جیسے بچوں کے ساتھ کھیل رہے ہوں۔ ان کی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی پاک آرمی میں ڈاکٹر بنے، میں چاہتی ہوں کہ میرے بچے پڑھے لکھیں اور اچھے انسان بنیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شہداء ہمارا فخر ہیں اور ہم ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، ہمیں پاکستان اور اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے رہنا ہے۔ شہید کے بیٹے نے کہا کہ بڑا ہو کر فوجی بنوں گا، میرے بابا کا خواب تھا جو میں پورا کروں گا۔