مسلم لیگ ن کے صدر اور حکومتی اتحاد کے نامزد شہباز شریف پاکستان کے چوبیسویں وزیر اعظم منتخب ہوگئے۔
وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حکومتی اتحاد کے نامزد شہباز شریف اور سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب مدمقابل تھے ۔
سپیکر ایاز صادق نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کو شہباز شریف 201 ووٹ حاصل کر کے وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل عمر ایوب 92 ووٹ حاصل کرسکے۔
اجلاس اور انتخابی عمل
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا اور رائے دہی سے قبل سپیکر اسمبلی نے امیدواروں کے نام پڑھ کر سنائے ۔
سپیکر قومی اسمبلی نے شہباز شریف کیلئے لابی اے اور عمر ایوب کیلئے لابی بی مختص کی جس کے بعد اراکین نے انہیں مختص کردہ لابیز میں جا کر ووٹ کاسٹ کیا۔
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد سپیکر نے انتخابی نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق شہباز شریف 201 ووٹ حاصل کر کے پاکستان کے نئے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔
جام کمال کا حلف
اجلاس کے دوران مسلم لیگ نواز کے رکن اسمبلی جام کمال نے حلف اٹھایا جبکہ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان سے حلف لیا۔
سنی اتحاد کونسل کا احتجاج
اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور اراکین نے اپنے ہاتھوں میں بینرز بھی اٹھا رکھے تھے ، اراکین نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی ۔
تاہم، سپیکر نے احتجاج کے دوران ہی وزیراعظم کے انتخاب کا پراسس شروع کرا دیا۔
جے یو آئی کا بائیکاٹ
جمعیت علماء اسلام نے وزیر اعظم کے انتخاب کا بائیکاٹ کر رکھا ہے اس لئے ان کا کوئی رکن پارلیمنٹ نہیں آیا۔
سردار اختر مینگل
سردار اختر مینگل نے بھی ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا اور وہ ایوان میں اپنی نشست پر ہی بیٹھے رہے۔
اراکین کی پارلیمنٹ آمد اور گفتگو
احسن اقبال
سماء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کے وزیراعظم بننے میں کوئی شبے والی بات نہیں، وہ بھی سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی طرح بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف پہلے کی طرح آج بھی ایوان میں شور شرابہ کرے گی، انہیں چاہئے کہ فساد اور انتشار کے بجائے مسائل کے حل کیلئے ایوان میں مثبت کردار ادا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے محمود اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی، بانی پی ٹی آئی محمود اچکزئی اور پرویز الٰہی کے بارے میں نازیبا کلمات ادا کیا کرتے تھے، ان سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ جو بھی بات کریں اس کے الٹ کام کریں گے، یو ٹرن لینا تو بانی پی ٹی آئی کا ہی شیوہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اتنی نالائق ہے کہ 2 سال میں پارٹی الیکشن کرا کے اپنا انتخابی نشان بھی نہیں بچا سکی، جو جماعت اپنی مخصوص نشستیں بچانے کیلئے بھی صحیح فیصلے نہ کرسکے اس کے حوالے پاکستان کیسے کیا جاسکتا ہے، جو اپنی جماعت صحیح طریقے سے نہیں چلا سکتے وہ ملک کو کیا چلائیں گے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے دوست آج شہباز شریف کو ووٹ دیں گے، جے یو آئی سے مثبت بات چیت رہی ، نوازشریف نے تمام تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ پوری امید ہے کہ مستقبل میں جمعیت علماء اسلام ہمارے ساتھ مل کر چلے گی۔
اسد قیصر
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ آج کے اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ شیر افضل مروت نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا الیکشن چیلنج کرنے کا اعلان کیا، کیا یہ پارٹی پالیسی ہے یا پھر ان کی ذاتی رائے ہے؟ جس کے جواب میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ میری اس حوالے سے مروت سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
صحافی نے سوال کیا کہ مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی کو ووٹ دیں گے ؟ جس پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ابھی تک علم نہیں وہ ووٹ دیں گے یا نہیں۔
امین الحق
متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رہنما امین الحق کا کہنا تھا کہ ہمارے تمام 22 ارکان قومی اسمبلی موجود ہیں جو یقیناً شہبازشریف کو وزارت عظمیٰ کے لئے ووٹ دیں گے، شہبازشریف یقیناً شہری سندھ کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم نے صدارتی انتخابات میں آصف زرداری کو ووٹ دینے کا فیصلہ ابھی نہیں کیا،اس حوالے سے فیصلہ باہمی مشاورت سے کریں گے، پیپلزپارٹی سے نظریاتی اختلاف ہے کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی فونک رابطے کے علاوہ پیپلزپارٹی کا ابھی ایم کیوایم سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے دروازے کھلے ہیں، پیپلزپارٹی کا وفد جب آئے گا تو ان سے بات چیت کریں گے۔