قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے دوران مسلم لیگ نواز کے رکن خواجہ آصف نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کے شور شرابے کے جواب میں اپنے ہاتھ میں پہنی گھڑی اتار کر ایوان میں لہرا دی۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت سولہویں اسمبلی کا افتتاحی اجلاس ہوا جس میں نو منتخب ممبران اسمبلی نے اپنا حلف اٹھایا۔
حلف برداری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر کو تقریر کا موقع دیا گیا جس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہمیں الیکشن مہم سے روکا گیا، عوام نے ہمیں مینڈیٹ دے کر ایوان میں بھیجا ہے اور فارم 45 کے مطابق ہمارے پاس مینڈیٹ ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے ایک بار پھر سے دعویٰ کیا کہ ہماری اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 180 ہے، ایوان میں پبلک مینڈیٹ کےعلاوہ کوئی نہیں بیٹھ سکتا، سپریم کورٹ کا ججمنٹ ہے کہ یہاں وہ آسکتا ہے جو عوامی مینڈیٹ رکھتا ہو، عوام کو حلف دیتے ہیں کہ فرض نبھاؤں گا۔
انہوں نے حکومتی بینچز پر بیٹھے اراکین کو ’’ اجنبی لوگ ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بائیں جانب جو بیٹھے ہیں وہ اجنبی لوگ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کی مخصوص سیٹوں کے بغیر یہ ہاؤس نامکمل ہے۔
خواجہ آصف
بیرسٹر گوہر کے بعد سپیکر اسمبلی نے مائیک ن لیگی ایم این اے خواجہ آصف کے سپرد کیا لیکن جب وہ تقریر کرنے لگے تو اپوزیشن اراکین کی جانب سے شور شرابا شروع کر دیا گیا ، راجہ پرویز اشرف نے متعدد بار مداخلت کی اور اراکین کو سجھانے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہے۔
سپیکر کا عمر ایوب سے مکالمہ
سپیکر اسمبلی نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب سے مکالمہ کیا کہ پورا پاکستان آپکو دیکھ رہا ہے، آپ نے بات کرلی اب فاضل ممبر کو بات کرنے دیں، اگر صرف بولیں گے اور دوسرے کی بات نہیں سنیں گے تو ایوان کیسے چلے گا ؟ بیرسٹر صاحب نے بات کی تو کسی نے ڈسٹرب کیا ؟ ، اب انکا جواب بھی خاموشی سے سنا جائے، ورنہ عمر صاحب کل آپکی بات کون سنے گا؟ ، جذبات میں آکر باتیں کرنا اچھی نہیں، سننے کا حوصلہ رکھیں، آپ 2 گوہر ہیں، کم از کم ایک بیٹھ جائے، میں سمجھتا ہوں یہ زیادتی ہے۔
اپوزیشن کے احتجاج کے رد عمل اور جواب میں خواجہ آصف نے اپنی تقریر سمیٹتے ہوئے ہاتھ میں پہنی اتار کر ایوان میں لہرا دی۔
بعدازاں، سپیکر اسمبلی نے اجلاس ایک روز کے لئے ملتوی کر دیا۔