قومی اسمبلی کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا جبکہ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے اراکین سے حلف لیا۔
نومنتخب سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے سے زائد کی تاخیر کے بعد شروع ہوا جبکہ اجلاس کے باقاعدہ آغاز کے بعد سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نومنتخب سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو باضابطہ طور پر دن 10 بجے طلب کیا گیا تھا تاہم، اجلاس کا آغاز ایک گھنٹے سے زائد کی تاخیر کے بعد ہوا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کی اور اراکین اسمبلی سے حلف لیا۔
302 ارکان نے پہلے اجلاس میں شرکت کرکے حلف اٹھایا جبکہ ارکان نے رول آف سائن پر دستخط بھی کردیئے۔
حلف لینے کے بعد راجہ پرویز اشرف نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب لڑنے والوں کو پہلے رول آف ممبرز پر دستخط کی دعوت دی۔
اپوزیشن کا احتجاج، خواجہ آصف کا دلچسپ جواب، اجلاس ملتوی
حلف برداری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر کو تقریر کا موقع دیا گیا جس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہمیں الیکشن مہم سے روکا گیا، عوام نے ہمیں مینڈیٹ دے کر ایوان میں بھیجا ہے اور فارم 45 کے مطابق ہمارے پاس مینڈیٹ ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے ایک بار پھر سے دعویٰ کیا کہ ہماری اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 180 ہے، ایوان میں پبلک مینڈیٹ کےعلاوہ کوئی نہیں بیٹھ سکتا، سپریم کورٹ کا ججمنٹ ہے کہ یہاں وہ آسکتا ہے جو عوامی مینڈیٹ رکھتا ہو، عوام کو حلف دیتے ہیں کہ فرض نبھاؤں گا۔
انہوں نے حکومتی بینچز پر بیٹھے اراکین کو ’’ اجنبی لوگ ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بائیں جانب جو بیٹھے ہیں وہ اجنبی لوگ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کی مخصوص سیٹوں کے بغیر یہ ہاؤس نامکمل ہے۔
خواجہ آصف
بیرسٹر گوہر کے بعد سپیکر اسمبلی نے مائیک ن لیگی ایم این اے خواجہ آصف کے سپرد کیا لیکن جب وہ تقریر کرنے لگے تو اپوزیشن اراکین کی جانب سے شور شرابا شروع کر دیا گیا ، راجہ پرویز اشرف نے متعدد بار مداخلت کی اور اراکین کو سجھانے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہے۔
سپیکر کا عمر ایوب سے مکالمہ
سپیکر اسمبلی نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب سے مکالمہ کیا کہ پورا پاکستان آپکو دیکھ رہا ہے، آپ نے بات کرلی اب فاضل ممبر کو بات کرنے دیں، اگر صرف بولیں گے اور دوسرے کی بات نہیں سنیں گے تو ایوان کیسے چلے گا ؟ بیرسٹر صاحب نے بات کی تو کسی نے ڈسٹرب کیا ؟ ، اب انکا جواب بھی خاموشی سے سنا جائے، ورنہ عمر صاحب کل آپکی بات کون سنے گا؟ ، جذبات میں آکر باتیں کرنا اچھی نہیں، سننے کا حوصلہ رکھیں، آپ 2 گوہر ہیں، کم از کم ایک بیٹھ جائے، میں سمجھتا ہوں یہ زیادتی ہے۔
اپوزیشن کے احتجاج کے رد عمل اور جواب میں خواجہ آصف نے اپنی تقریر سمیٹتے ہوئے ہاتھ میں پہنی اتار کر ایوان میں لہرا دی۔
بعدازاں، سپیکر اسمبلی نے اجلاس ایک روز کے لئے ملتوی کر دیا۔
تقریب حلف برداری کے بعد دوسرا مرحلہ اسمبلی کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہو گا جو کہ کل عمل میں لایا جائے گا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اعلامیہ
اجلاس کے التوا کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں 302 ارکان نے حلف اٹھایا اور رول آف ممبر پر دستخط کیے۔
اعلامیے کے مطابق سپیکر اور ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی کےعہدوں کیلئے جمع کروائے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے ہیں جبکہ انتخاب یکم مارچ 2024 کو ہو گا۔
سپیکر کیلئے ایازصادق اور عامرڈوگر نے کاغذات نامزدگی سیکرٹری قومی اسمبلی کوجمع کروائے جبکہ ڈپٹی سپیکر کیلئےغلام مصطفیٰ شاہ اور جنید اکبر کاغذات جمع ہوئے۔
سردار ایاز صادق کے تجویز کنندان میں چوہدری سالک حسین، عبدالعلیم خان، سید نوید قمر اور اویس احمد لغاری شامل تھے جبکہ ملک عامر ڈوگر کے تجویز کنندان میں صاحبزادہ صبغت اللہ، علی محمد اور ڈاکٹر امجد علی خان شامل ہیں۔
غلام مصطفیٰ شاہ کے تجویز کنندان میں محمد رضا حیات ہراج اور اعجاز حسین جاکھرانی جبکہ جنید اکبر کے تجویز کنندان میں محمد ثناء اللہ خان مستی خیل، محمد ریاض خان فتیانہ اور مہر غلام محمد لالی شامل ہیں۔
دفعہ 144 نافذ
قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی۔
وفاقی پولیس کے مطابق ہائی سیکیورٹی زون میں سیکیورٹی مزید الرٹ کردی گئی، صرف دعوت نامہ رکھنے والوں کو ہی پارلیمنٹ ہاؤس آنے کی اجازت ہے۔
پولیس کے مطابق ریڈ زون سمیت شہر میں کسی بھی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں۔
اجلاس میں شرکت کے موقع پر مختلف سیاسی رہنماؤں کی گفتگو
عبدالعلیم خان
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کے موقع پر صدر استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ عوام مشکل میں ہیں ، کوشش ہے ان کی امیدوں پر پورا اتریں، دعا کریں اسمبلی عوام کی امیدوں پر پورا اترسکے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ دعا کریں اسمبلی عوام کی امیدوں پر پورا اتر سکے اور مشکل وقت میں عوام کے لیے ریلیف کا بندوبست کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں ، کوششیں ہوگی کہ پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کرسکوں، تحریک انصاف کے پاس ایک صوبائی اسمبلی موجود ہے، تحریک انصاف کو چاہئے کہ خیبرپختونخوا کے عوام کی بہتری کیلئے کردار ادا کریں۔
نواز شریف
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کے موقع پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کوخط لکھنا ملک دشمنی کے مترادف ہے، کوئی سیاسی جماعت یا فرد ایسا خط نہیں لکھ سکتا، آئی ایم ایف کو جنہوں نے خط لکھا یہ ان کا وطیرہ ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ کوئی اور شخص ایسا نہیں کرسکتا جو بانی پی ٹی آئی نے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو خط لکھا نتیجہ خود ہی اخذ کرلیں۔
شہباز شریف
مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط ایک اور ملک دشمنی ہے، سائفر کے بعد یہ تحریک انصاف کی ملک دشمنی کا ایک اور ثبوت ہے، اب کسی کو شک نہیں رہنا چاہئے کہ بانی پی ٹی آئی ملک کی تباہی چاہتے ہیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت فعل ہے، کوئی بھی پاکستانی سایسی اختلافات کے باوجود کبھی ملک دشمنی نہیں کرتا۔
حمزہ شہباز
مسلم لیگ ( ن ) کے رہنما حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ آج جمہوریت جیت گئی، جمہوریت کی راہ میں روڑے اٹکانے والوں کو شکست ہوئی۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ 9 مئی کی طرح معیشت کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، 9 مئی کی طرح یہ کوشش بھی ناکام ہوگی۔
آصف زرداری ، بلاول بھٹو
نومنتخب قومی اسمبلی کے اجلاس میں حلف اٹھانے کے لئے سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی اسمبلی پہنچے۔
بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ آصفہ بھٹو بھی پارلیمنٹ ہاؤس آئیں۔
حنا ربانی کھر
پیپلز پارٹی کی رہنما حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ آج چوتھی مرتبہ رکن قومی اسمبلی کا حلف اٹھانے جارہی ہوں، جمہوری نظام کو جمہوری طریقے سے آگے چلانا ہے۔
یوسف رضا گیلانی
پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ نشست چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی آج بطور رکن قومی اسمبلی حلف اٹھانے جارہا ہوں، مجھے آئندہ حکومت میں کیا ذمہ داری ملے گی اس کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔
عمر ایوب
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وزیر اعظم کے لئے نامزد امیدوار عمر ایوب کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا آج ہونے والا اجلاس غیر آئینی ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی کا پہلا اجلاس ہے، ہم ایوان میں جاکر حلف اٹھائیں گے اور ایوان میں انتخابی دھاندلی پر بھی آواز اٹھائیں گے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اصل میں آج کا قومی اسملبی کا اجلاس غیر آئینی ہے، پہلے مخصوص نشستوں پر ارکان کا انتخاب ہونا چاہئے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر مملکت کا فیصلہ درست تھا،اجلاس نہیں بلایا جاسکتا تھا۔
بیرسٹر گوہر خان
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ کسی کا مینڈیٹ چوری کر کے پارلیمان میں نہیں آنا چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں صرف وہ لوگ جائیں جو لوگوں کے مینڈیٹ پرآئے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ ففتھ جنریشن والی رگنگ ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اصل مقصد تو یہ ہے کہ پارلیمان مضبوط ہو، کسی کا مینڈیٹ چوری کر کے پارلیمان میں نہیں آنا چاہیے۔
عطا تارڑ
مسلم لیگ ( ن ) کے نو منتخب ممبر قومی اسمبلی عطاء تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں نواز شریف اور شہباز شریف دونوں ہی حلف اٹھائیں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ آج نوازشریف اور شہبازشریف دونوں ہی حلف اٹھائیں گے، 5 سال کا مینڈیٹ ملا ہے ، ملک کے چیلنجز سے مل کر نمٹنا ہے، مہنگائی ، بیروزگاری اور معاشی مشکلات حل کرنا ترجیح ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ہمارے مخالف میدان میں ہیں اور آئی ایم ایف کو خط بھی لکھ دیا ہے، کاش وہ آئی ایم ایف کو یہ بھی بتاتے کہ میں کرپشن کرنے پر جیل میں ہوں، امریکی سازش کی بات کرنے والوں نے امریکی سینیٹروں سے بھی خط لکھوائے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ایک طرف امریکی سازش کہتے ہیں پھر امریکا سے ہی مدد طلب کرتے ہیں، آئی ایم ایف کو خط جمہوریت کو ڈی ریل اور بحران پیدا کرنے کی کوشش ہے، آئی ایم ایف کو خط والا معاملہ پہلے بھی ہوچکا ہے، یہ قابل مذمت فعل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو خط ملکی مفاد کیخلاف اور ذاتی انا کی تسکین کیلئے لکھا گیا، کابینہ میں کس کو لینا ہے یہ فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔
حنیف عباسی
مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے اپوزیشن کا ملک دشمنی ایجنڈے بے نقاب ہوگیا ہے۔
حنیف عباسی نے کہا کہ پہلے بھی راولپنڈی کے عوام کے میگا پروجیکٹ مکمل کئے، کوشش ہوگی 20 سال سے رکے ہوئے شہر کے پروجیکٹ مکمل کریں، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے ، ایک دائرے میں رہ کر احتجاج کرنے پر کسی کو اعتراض نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی حد سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے، جو باؤنڈری کراس کرے گا وہ درست نہیں ہوگا۔
ڈاکٹر فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کابینہ کا حصہ بننا ضروری نہیں، عوام کی محبت ساتھ لے کر اسمبلی پہنچے ہیں، ہارنے والے جیت اپنے نام کرنا چاہتے ہیں، عوام نے ایم کیو ایم کو مینڈیٹ دیا ہے۔
خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے اپنے حصہ کا کام کیا ہے، 75 سال سے ایک ہی نظام ہے حکمران طبقہ اور غریب طبقہ، ایم کیو ایم اس بار وزارتوں اور گورنرشپ کے لیے نہیں آئی۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ ہم عوام اور جمہوریت کے لیے آئے ہیں، ہمارے پاس ایک نسخہ کیمائی ہے۔